فرانس: اسپین میں کچھ ہی گھنٹوں میں پیدل چلنے والوں پر گاڑی چڑھانے کے دوسرے واقعے کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے جبکہ پہلے حملے میں 13 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ اسپین کے شہر بارسلونا کے ضلع لاس رَمبلاس میں ایک نامعلوم شخص نے ایک وین سڑک کنارے کھڑے لوگوں پر چڑھادی تھی جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، لاس رمبلاس کا علاقہ اسپین میں سیاحت کے حوالے سے معروف ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دوسرا حملہ پہلے واقعے کے 8 گھنٹے کے بعد بارسلونا سے 120 کلومیٹر جنوب میں واقع کامبریل میں ہوا جہاں ایک گاڑی پیدل چلنے والے افراد پر چڑھا دی گئی جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوئے۔

واقعے میں زخمی ہونے والوں میں ایک شخص کی حالت تشویشناک بتائی گئی، اسپین کی پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں ںے واقعے کے ذمہ دار 5 ملزمان کو ہلاک کردیا، جنہوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری جیکٹس پہن رکھی تھیں۔

مزید پڑھیں: اسپین میں وین راہگیروں پر چڑھ دوڑی، 13 افراد ہلاک

پولیس کے مطابق وہ ’یہاں ہلاک ہونے والے ملزمان اور بارسلونا واقعے کے ذمہ داروں کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیقات کررہے تھے‘۔

یاد رہے کہ داعش نے بارسلونا میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی جس میں سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

داعش کی نیوز ایجنسی اعماق کا دعویٰ تھا کہ بارسلونا میں ہونے والا حملہ ان کے ایک 'سپاہی' نے کیا۔

پولیس نے بارسلونا واقعے کے بعد دو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ حملے کا ذمہ دار ڈرائیور تاحال گرفتار نہیں ہوسکا۔

مذکورہ واقعے پر اسپین کے وزیراعظم ماریانو راجوئے نے ٹیلی ویژن پر جاری بیان میں کہا کہ ہم ’اس غم کے لمحے میں متحد ہیں‘، خیال رہے کہ اسپین کے شمالی علاقوں میں حکومت سے علیحدگی کی تحریکیں جاری ہیں۔

دوسری جانب اسپین کی سول پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق بارسلونا حملے کے متاثرین میں فرانس، وینزویلا، آسٹریلیا، آئرلینڈ، پیرو، الجیریا اور چین کے شہری شامل ہیں۔

ادھر بیلجیم کا کہنا تھا کہ بارسلونا حملے میں ان کا ایک شہری ہلاک ہوا ہے جبکہ واقعے میں ڈنمارک اور یونان کے 3 شہری زخمی بھی ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں