پاکستان کا امریکی، افغان فورسز کی حمایت کا اعادہ

اپ ڈیٹ 19 اگست 2017
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امریکی فوجی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے—فوٹو: اے پی پی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امریکی فوجی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے—فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاک فوج نے خطے میں امن کے لیے افغانستان میں مصروف عمل امریکی اتحادی فورسز اور افغان سیکیورٹی فورسز سے تعاون کے عزم کا عہد دہرا دیا.

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گذشتہ روز (18 اگست) کمانڈر سینٹرل کمانڈ جنرل جوزف ووٹیل کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی فوجی وفد سے ملاقات کی.

آرمی چیف کے ساتھ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے چیف لیفٹننٹ جنرل نوید مختار، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا اور چند دیگر جنرلز بھی اس ملاقات میں شریک تھے.

ملاقات کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق آرمی چیف نے 'پاک افغان سرحدی علاقے میں سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کے لیے افغان سیکیورٹی فورسز اور امریکی مشن (آر ایس ایم) کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی میں سختی پر غور

جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں یہ ملاقات اسی روز ہوئی جس دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی افغان پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لیے اپنے سینئر معاونین سے کیمپ ڈیوڈ ریزورٹ میں ملاقات کی۔

خیال رہے کہ جمعرات (17 اگست) کے روز امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ 16 سال پرانی افغان جنگ کے لیے نئے پالیسی پیش کرنے کے حتمی مرحلے میں ہے۔

تاہم انہوں نے اس نئی حکمت عملی کے حوالے سے کوئی واضح اشارہ نہیں دیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکا میں تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر موجود افغان حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خفیہ ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے یہ دہشت گرد افغانستان میں کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'حقانی نیٹ ورک':امریکا کا پاکستان پر کارروائی پر زور

اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے ہر رنگ و نسل کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں‘۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے علاوہ ایسا کوئی ملک نہیں جسے افغانستان میں قیام امن کی خواہش ہو جبکہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو بھی پاکستان خاصی اہمیت دیتا ہے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے یہ امید رکھتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف اور احترام کریں۔

انہوں نے کہا کہ ’مالی اور مادی معاونت سے زیادہ ہم خطے میں امن اور استحکام کے لیے کئی دہائیوں پر مشتمل کوششوں کے اعتراف کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمارے چیلنجز اور بالخصوص پاکستانی قوم اور اس کی سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو سمجھا جائے‘۔


تبصرے (0) بند ہیں