لاہور: نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد، وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد جائیداد رکھنے اور شریف خاندان کے ایون فیلڈ کے فلیٹس کے حوالے سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے۔

نیشنل بنک کے سربراہ سعید احمد ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب لاہور کی سربراہی میں تشکیل دی جانے والی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو پیش ہوئے، جہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

مزید پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر بھی پاناما جے آئی ٹی ارکان کے رویے سے نالاں

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے روبرو پیش ہو کر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اعتراف کیا تھا کہ نواز شریف کے کاروباری لین دین کے لیے سعید احمد کے بینک اکاؤنٹس استعمال ہوا کرتے تھے۔

اسحٰق ڈار نے جے آئی ٹی کو یہ بھی بتایا تھا کہ سعید احمد لندن میں نرسنگ ہوم چلاتے تھے جنہیں پاکستان بلا کر بعد ازاں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) مقرر کیا گیا تھا۔

دوسری جانب سعید احمد نے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے وقت منی لانڈرنگ میں استعمال ہونے والے بینک اکاؤنٹس سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ انہوں نے ہجویری مضاربہ کے لیے بینک اکاؤنٹ اسحٰق ڈار کے کہنے پر کھولا تھا اور بینک اکاؤنٹ کھولنے کے بعد چیک بُک اسحٰق ڈار کے ملازم نعیم محمود کے حوالے کردی تھی۔

سعید احمد سے پاناما جے آئی ٹی کی تحقیقات

پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ سعید احمد سعودی عرب میں ملازمت کے دوران مالی بے ضابطگی پر گرفتار ہوئے تھے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بتایا تھا کہ نیشنل بینک کے صدر نے ٹیم کے سامنے اپنے ہی دستخط شدہ بینک اکاؤنٹ کے اوپننگ فارم کو پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔

جے آئی ٹی کے مطابق سعید احمد کے پانچ بنک اکاؤنٹس کے ذریعے بھاری رقوم کی منتقلی کی گئی اور ان کے ذریعے موسیٰ غنی اور اسحٰق ڈار مستفید ہوتے رہے جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس سے ہجویری گروپ کو رقوم منتقل کی گئیں جہاں سے شریف فیملی کو قرضے دیے گئے اور انہوں نے جو لاکھوں ڈالر بیرون ملک منتقل کیے وہ حدیبیہ پیپرز ملز کے کام آئے۔

رپورٹ کے مطابق سعید احمد کے بنک اکاؤنٹس سے اسحٰق ڈار کی کمپنیوں کو 76 لاکھ 20 ہزار ڈالر جبکہ تبسم اسحٰق ڈار کو 3 لاکھ 26 ہزار ڈال کے قرضے فراہم کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک سے اسحٰق ڈار،اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

جے آئی ٹی نے انکشاف کیا تھا کہ سعید احمد کے بینک اکاؤنٹس میں کُل 1 کروڑ 15 لاکھ 45 ہزار 6 سو 83 ڈالر جمع کرائے گئے جو 98-1997 کے دوران کم ہو کر بیرون ملک منتقل ہونا شروع ہو گئے تھے۔

جبکہ اسحٰق ڈار نے جے آئی ٹی کے سامنے بیان دیا تھا کہ سعید احمد اپنے بینک اکاؤنٹس خود استعمال کرتے تھے۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف کے کزن طارق شفیع، امریکی شہری اور حدیبیہ ملز کیس اور ہل میٹل کمپنی کی ٹرانزیکشنز میں ملوث شیخ سعید، اسحٰق ڈار کی بیگم کے قریبی رشتے دار اور حدیبیہ ملز کیس میں ملوث موسیٰ غنی، حدیبیہ ملز کیس کے مرکزی گواہ کاشف محمود قاضی اور جاوید کیانی کو بھی نیب لاہور میں طلب کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں