وزیر ریلوے اور حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے پر عمل درآمد کیا لیکن تسلیم نہیں کیا جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا تھے لیکن اسے کنٹرول کوئی اور کر رہا تھا۔

لاہور پریس کلب میں خواجہ سعد رفیق نے ایڈووکیٹ امجد پرویز اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے پر عمل درآمد کیا لیکن تسلیم نہیں کیا، پاناما کیس کے حوالے سے تحفظات رہے، جے آئی ٹی کا رویہ اور طریقہ ٹھیک نہیں تھا لیکن ہم تحفظات کے باوجود پیچھے نہیں ہٹے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا تھے لیکن کنٹرول کسی اور کا تھا، تاہم ہم پر حکومتی اور قومی ذمہ داریاں ہیں اس لیے کہیں بھی خلاف ورزی نہیں کی۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ آئین میں موجود شفاف ٹرائل کا حق سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نہیں دیا جا رہا، آئین میں درج بنیادی حقوق نہ دینا ناانصافی ہے جبکہ ایک ایسی تفتیش جس کا ابھی آغاز ہونا ہے اس کا نتیجہ پہلے ہی سامنے آچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے تو کہا تھا کہ نیب مرچکا ہے، لیکن اب وہی مردہ برق رفتاری سے کام کر رہا ہے جبکہ نیب انکوائری کا نتیجہ پہلے ہی طے ہوچکا ہے۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ عدالت نے نیب کو مزید تفتیش کرنے کے لیے نہیں کہا بلکہ ہدایت کی کہ وہ شواہد اکٹھے کرکے ریفرنس فائل کرے، لیکن کیا نیب کے پاس شواہد اس قابل ہیں کہ وہ ریفرنس فائل کرے۔

شریف خاندان کے نیب ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا فائدہ ہی نہیں جس کو پہلے ہی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا گیا ہو۔

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Aug 24, 2017 03:13pm
Is JIT priority or Foreign policy?