ڈوکلام: بھارتی اور چینی فوج کا سرحدی تنازع ختم کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 28 اگست 2017
بھارت اور چین کے درمیان شمال مشرقی علاقوں سمیت متعدد سرحدی تنازعات جاری ہیں—فائل فوٹو/ اے ایف پی
بھارت اور چین کے درمیان شمال مشرقی علاقوں سمیت متعدد سرحدی تنازعات جاری ہیں—فائل فوٹو/ اے ایف پی

نئی دہلی: ہمالیہ کے متنازع علاقے میں گذشتہ چند ماہ سے چینی فوج کے سامنے کھڑی بھارتی فوج نے تنازع ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد فوجی اہلکاروں نے علاقوں کو خالی کرنے کا آغاز کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بیجنگ سے مذاکرات کے بعد ’مفاہمت‘ طے پا گئی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے بیان سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نے اپنے فوجیوں کی واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم چینی وزارت کا کہنا ہے کہ ڈوکلام کے مقام سے صرف بھارتی فوجی پیچھے ہٹیں گے۔

واضح رہے کہ 16 جون کو ڈوکلام میں بھارتی فوج کی جانب سے چینی سڑکوں پر کام رکوانے کے بعد سے چینی اور بھارتی فوج آمنے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت خیالی دنیا میں رہنے سے گریز کرے، چین کی وارننگ

چین، بھارت اور بھوٹان کی سرحدوں سے ملنے والے اپنے علاقے میں ایک سڑک تعمیر کر رہا ہے اور یہ علاقہ بھارتی ریاست سکم سے ملتا ہے۔

واضح رہے کہ بھوٹان اور چین کے درمیان سرکاری سطح پر سفارتی تعلقات قائم نہیں جبکہ بھوٹان، بھارت کا قریبی اتحادی ہے۔

رواں سال جون میں بھارتی حکومت نے چین کی جانب سے سہ ملکی سرحد پرہمالیہ پہاڑوں کے دامن میں بنائی جانے والی سڑک کو اپنے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے بیجنگ کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس سڑک کی تعمیر بند کردے، دوسری جانب چین کا الزام ہے کہ بھارتی فوج ان کی سر زمین میں داخل ہوئی۔

فوج کی واپسی کے حوالے سے بھارتی وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں ممالک نے ڈوکلام واقعے کے حوالے سے سفارتی تعلقات کو بحال رکھا‘۔

مزید پڑھیں: سرحدی تنازع: چین، بھارت کے خلاف فوجی کارروائی کیلئے تیار

بیان کے مطابق ’ان رابطوں میں ہمیں اپنے خیالات، تحفظات اور مفادات کے اظہار کا موقع ملا اور اب ڈوکلام سے فوجی اہلکاروں کی تیزی سے واپسی پر اتفاق ہوگیا ہے، جس پر عملدرآمد جاری ہے‘۔

خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان شمال مشرقی علاقوں سمیت متعدد سرحدی تنازعات جاری ہیں۔

ڈوکلام کا مقام چین کے لیے خصوصی اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے جبکہ یہ دونوں ملک، 1962 میں بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں مختصر جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جوہری توانائی کے حامل دونوں ممالک کے درمیان سر اٹھانے والا حالیہ تنازع گذشتہ دہائیوں کا بدترین تنازع ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر ’خوش‘ ہیں کہ بھارت نے اس متنازع علاقے سے اپنے فوجیوں کی واپسی پر رضامندی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی سڑک کی تعمیر سے بھارت کو سنگین خطرات لاحق

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چُن ینگ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات کی تصدیق کرنے میں خوشی ہے کہ بھارت سرحد سے اپنے فوجیوں کی واپسی پر راضی ہوگیا ہے، ہماری فوج سرحد کی چینی سمت پر نگرانی کرتی رہے گی‘۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں دونوں ممالک کی افواج کے تصادم کا ایک اور واقعہ لداخ کے پہاڑی خطے میں موجود پینگوگ جھیل کے نزدیک پیش آیا تھا۔

بھارتی حکام کے مطابق 15 اگست کو چینی فوجیوں نے پینگوگ جھیل کے نزدیک بھارتی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور بھارتی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

hussain Aug 29, 2017 05:50pm
india should also discuss all outstanding issues with Pakistan too, why have two faces, one face for china and one face for Pakistan.