افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دھماکا کابل میں قائم امریکی سفارت خانے کے قریب ہوا۔

مقامی میڈیا نے ابتدائی رپورٹس کے حوالے سے کہا کہ امریکی سفارت خانے کے قریب مسعود اسکوائر میں قائم ایک بینک کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

وزیر اکبر خان ہسپتال کے حکام نے واقعے میں ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔

دھماکے میں قریبی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

افغان میڈیا ادارے خاما کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے تصدیق کی کہ کابل میں ایک نجی بینک کے باہر خود کش دھماکا ہوا تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ واقعے کے وقت بینک کے باہر لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

بعد ازاں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ان کے ایک خود کش بمبار نے کابل میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

اس سے قبل طالبان ترجمان نے اپنی ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ منگل (29 اگست) کی صبح امریکی فورسز نے صوبہ ہرات کے ایک گاؤں بخت آباد میں فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 35 افراد ہلاک ہوئے۔

خیال رہے کہ 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید امریکی فوج بھیجے کی منظوری دی تھی۔

جس پر افغان طالبان کے ترجمان نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا نے افغانستان سے غیر ملکی فوجیں نکالنے کے بجائے یہاں مزید فوج بھیجی تو وہ اس ملک کو امریکی افواج کا قبرستان بنا دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں