شمالی کوریا نے ایٹمی مواد لے جانے کی صلاحیت کے حامل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق شمالی کوریا کا یہ بیلسٹک میزائل جاپان کے اوپر سے گزرتا ہوا شمالی بحر الکاہل میں اپنے ہدف تک پہنچا۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے داغے گئے اس میزائل نے 2 ہزار 700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔

انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ابھی میزائل کی ساخت اور اس کے لمبائی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جاسکتا لیکن اس کے فاصلے سے صاف ظاہر ہے کہ شمالی کوریا اسی میزائل کی بدولت امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ

شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے کے بعد جاپانی حکومت نے تشویش کا اظہار کیا۔

جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے پر تشویش کا اظہار کیا۔

جاپانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شنزو ایبے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے جارحانہ طریقے سے میزائل کے تجربات پر جاپان اور امریکا کی پوزیشن ایک جیسی ہے جبکہ دونوں رہنماؤں نے پیونگ یانگ کی جارحانہ حکمت عملی کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔

اعلامیے کے مطابق امریکی صدر نے جاپانی وزیراعظم کو شمالی کوریا کی کسی بھی جارحیت کے نتیجے میں جاپان کا دفاع کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

میزائل تجربے کی مذمت

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس نے بھی جاپان کے اوپر سے گزنے والے شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے پر تشویش کا اظہار کیا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ نے اپنے سرکاری خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روس خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھ رہا ہے اور خطے میں موجودہ پیش رفت کے حوالے سے تشویش کا شکار ہے۔

شمالی کوریا کے بہترین دوست ملک انڈونیشیا نے بھی اس حالیہ میزائل تجربے کی مذمت کی جبکہ جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور فلپائن سمیت دیگر مشرقی ایشیائی ممالک نے بھی شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

شمالی کوریا-امریکا لفظی جنگ

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کے نشانے پر ہے۔

بعد ازاں امریکا نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب میں اسے خبردار کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے گذشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیونگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے شمالی کوریا سے لوہے، سمندری غذا کی درآمد پر پابندی لگادی

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نامعقول‘ شخص قرار دے کر بحر الکاہل میں امریکی فوجی اڈے گوام کو نشانہ بنانے کے منصوبے پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

بعد ازاں شمالی کوریا کے سپریم کمانڈر کم جونگ ان نے امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کرتے ہوئے امریکا کو آئندہ شمالی کوریا مخالف بیان دینے پر خبردار کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں