سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ بے نظیر بھٹو قتل کیس پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کریں گے۔

نواب شاہ میں نمازِ عید کے بعد آصف علی زرداری نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں وہ انسداد دہشت گردی عدالت کے اس فیصلے پر مطمئن نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جج صاحبان کو خوفزدہ کیا گیا۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وکلا سے مشاورت کے بعد بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پی پی پی کو بینظیر بھٹو قتل کیس کے ٹرائل میں دلچسپی نہیں

خیال رہے کہ آصف علی زرداری کے بچوں نے بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔

فیصلے پر تحفظات ہیں،سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی

سابق وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی نے ملتان میں نماز عید کے بعد صحافیوں سے بات چیت کے دوران بے نطیربھٹو قتل کیس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عید کے بعد قانونی ماہرین محترمہ بے نطیربھٹو قتل کیس کاجائزہ لیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور اثاثے محفوظ ہیں، ہمیں امریکا سمیت سب ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلق استوار کرنا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کی دھمکی کے بعد پارلیمنٹ کے سیشن میں امریکہ کو دو ٹوک جواب دیا گیا ہے، دہشت گردی میں امریکا اور پاکستان اتحادی ہیں۔

انھوں نے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کے فیصلے پر کہا کہ ہمیں اس فیصلے پر تحفظات ہیں اس لیے قانونی ماہرین سے رائے لی جائے گی۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بے نظیر قتل کیس پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کیس کا فیصلہ مایوس کُن اور ناقابلِ قبول ہے، قاتلوں کی رہائی صرف ناانصافی ہی نہیں بلکہ خطرناک بھی ہے جبکہ پارٹی قانونی آپشنز پر غور کرے گی۔‘

بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری نے بھی روالپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے اپنی والدہ کے قتل کیس کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں آصفہ بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’بی بی کی شہادت کو دس سال گزر گئے لیکن ہم اب تک انصاف کے منتظر ہیں، ملزمان کو سزا ہوئی لیکن اصلی قاتل اب بھی آزاد ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’بےنظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ مایوس کن اور ناقابل قبول ہے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انصاف اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک پرویز مشرف اپنے جرائم کا حساب نہیں دے دیتے۔‘

بلاول بھٹو زرداری کی دوسری ہمشیرہ بختاور نے بھی ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا لیکن اصل دہشت گردوں کو بری کردیا گیا جو شرمناک بات ہے۔‘

واضح رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بےنظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 5 گرفتار ملزمان کو بری جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) خرم شہزاد اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سعود عزیز کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خودکش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں 20 دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں