امریکا کے بینک ریگولیٹرز نے حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) پر متعدد مرتبہ مبینہ طور پر دہشت گردوں کی مالی امداد اور منی لانڈرننگ کے الزامات پر 22 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جرمانہ اور نیویارک کی برانچ بند کرنے کا حکم دے دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک بینکنگ حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے بڑے نجی مالیاتی ادارے ایچ بی ایل پر الزام ہے کہ وہ رقم کی منتقلی کے مسائل کے حوالے سے شکایات اور سیکیورٹی خطرات کو نظر انداز کررہا تھا، جو دہشت گردی کی تشہیر، منی لانڈرنگ یا دیگر غیر قانونی کاموں میں استعمال ہوسکتی تھیں۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز نے ابتداء میں 62 کروڑ 96 لاکھ ڈالر کا جرمانہ لگانے کی تجویز دی تھی، یہ ادارہ غیر ملکی بینکوں کی ریگولیٹری باڈی کے طور پر کام کرتا ہے۔

ایچ بی ایل، امریکا میں 1978 سے کام کررہا ہے اور 2006 میں اس بینک کو غیر قانونی منتقلیوں کے معاملے پر خامیوں کو دور کرنے کا کہا گیا تھا لیکن بینک اس میں کامیاب نہ ہوسکا۔

مزید پڑھیں: حبیب بینک کا نیو یارک میں اپنی برانچ بند کرنے کا فیصلہ

نیویارک ریگولیٹرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نجی بینک نے اربوں ڈالرز سعودی عرب کے نجی بینک 'الراجہی بینک' کے ساتھ تبادلہ کیے، جس پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر القاعدہ سے منسلک ہے جبکہ ایچ بی ایل یہ یقین دہانی کرانے سے قاصر رہا ہے کہ مذکورہ رقم منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کے طور پر استعمال نہ کی جارہی ہو۔

ڈی ایف ایس سپرنٹنڈنٹ ماریا یولو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ڈی ایف ایس رقم کی منتقلی کے حوالے سے مسائل سے متعلق شکایات اور سیکیورٹی خطرات کو نظر انداز کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے دروازے کھول دیئے جائیں جو امریکا کے عوام کے لیے اور مکمل مالی نظام کے لیے خطرہ ہوسکتے ہیں‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’بینک کو متعدد مرتبہ اپنی متعلقہ خامیوں کو دور کرنے کی مہلت دی گئی، لیکن وہ اس میں ناکام رہا‘۔

ادارے کا دعویٰ تھا کہ ایچ بی ایل نے 13 ہزار ایسی منتقلیوں کی اجازت دی جن کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی کہ آیا وہ پابندی کے حامل ممالک کو تو فراہم نہیں کی جائیں گی۔

ریگولیٹر کا مزید کہنا تھا کہ ایچ بی ایل نے ’اچھی شخصیت‘ کی ربڑ اسٹیمپ کا غلط استعمال کرتے ہوئے 25 کروڑ ڈالر کی رقم منتقل کی، یہ رقم ایک نامزد دہشت گرد اور ایک بین الاقوامی اسلحہ ڈیلر کو بھی منتقل کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: حبیب بینک کا امریکی ریگولیٹرز کے الزامات کے دفاع کا اعلان

واضح رہے کہ 28 اگست کو نجی بینک حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) نے امریکی حکام کی جانب سے بھاری جرمانے کے باعث نیویارک میں اپنی برانچ بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو حبیب بینک کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق بینک نے امریکی شہر نیویارک میں اپنا آپریشن بند کرنے کا فیصلہ امریکی مالیاتی نگراں ادارے کی جانب سے تقریباً ممکنہ طور پر 63 کروڑ ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد کیا۔

لیکن ڈی ایف ایس کا کہنا تھا کہ ریگولیٹر کی ضروریات مکمل کرنے کے بعد حبیب بینک کو ان کے لائسنس سے بھی دستبردار ہونا ہوگا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ڈی ایف ایس خاموش نہیں رہے گا اور نہ ہی حبیب بینک کو امریکا کو نقصان پہنچانے کی ہی اجازت دی جائے گی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں