لاہور: پاکستان اور ورلڈ الیون کے مابین اگلے ہفتے ہونے والی سیریز میں شرکت کرنے والے ورلڈ الیون کے تین کھلاڑی ماضی میں بھی پاکستان کا دورہ کر کے انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں جبکہ سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی انٹرنیشنل میچ تو نہیں کھیل سکے لیکن وہ پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں شرکت کیلئے پاکستان آ چکے ہیں۔

ورلڈ الیون کی 14 رکنی ٹیم کے 10 کھلاڑی پہلی مرتبہ کوئی میچز کھیلنے کیلئے پاکستان آئیں گے جبکہ چار کھلاڑی اس سے قبل بھی مختلف مواقعوں پر پاکستان آ چکے ہیں۔

انگلینڈ کے پال کالنگ وڈ، جنوبی افریقہ کے ہاشم آملا اور بنگلہ دیش کے تمیم اقبال اس سے قبل بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ ڈیرن سیمی رواں سال ہی پی ایس ایل فائنل کیلئے لاہور آئے تھے۔

پال کالنگ وڈ 2005 میں مائیکل وان کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرنے والی انگلش ٹیم میں شامل تھے، اس دورے میں انھوں نے دو ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے میچز کھیلے تھے۔

انگلش آل راؤنڈر نے لاہور ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے بالترتیب 96 اور80 رنز اسکور کیے تھے لیکن پانچوں ون ڈے میچوں میں ان کی کارکردگی مایوس کن رہی تھی اور وہ صرف 115 رنز بنانے میں کامیاب ہوسکے تھے۔

اسٹار جنوبی افریقی بلے باز ہاشم آملا 2007 میں پاکستان کا دورہ کرنے والی جنوبی افریقی ٹیم کا حصہ تھے۔

ہاشم آملا سیریز کے دونوں ٹیسٹ میچ کھیلے تھے اور انہوں نے کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 71 رنز بنائے تھے۔ لیکن مجموعی طور پر وہ کوئی خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے تھے اور چار اننگز میں مجموعی طور پر 98 رنز بنائے تھے۔

بنگلہ دیش کے تمیم اقبال 2008 میں دو مرتبہ پاکستان آئے تھے۔ پہلی مرتبہ وہ بنگلہ دیشی ٹیم کے ساتھ پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کے لیے آئے جن میں انھوں نے دو نصف سنچریاں بنائی تھیں جبکہ پاکستان کی سرزمین پر کھیلے گئے اولین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں وہ 23 رنز ہی بنا پائے تھے۔

تمیم اقبال نے اسی سال پاکستان میں منعقدہ ایشیا کپ کے پانچ میچز بھی کھیلے تھے لیکن وہ صرف ایک نصف سنچری بنا پائے تھے جو انہوں نے ہندوستان کے خلاف کراچی میں اسکور کی تھی۔

ان تینوں کھلاڑیوں کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی بھی پاکستان میں کھیل چکے ہیں لیکن وہ انٹرنیشنل میچ نہیں بلکہ رواں سال کھیلا گیا پاکستان سپر لیگ کا فائنل تھا جس میں انہوں نے پشاور زلمی کی قیادت کرتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف صرف گیارہ گیندوں پر تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے ناقابل شکست 28 رنز بنائے تھے۔

یہ فائنل پشاور زلمی نے 58 رنز سے جیت کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

لاہور میں پیدا ہونے والے جنوبی افریقی لیگ سپنر عمران طاہر بھی ورلڈ الیون میں شامل ہیں۔

انہوں نے اپنی ابتدائی فرسٹ کلاس کرکٹ پاکستان میں ہی کھیلی ہے اور وہ پاکستان انڈر 19 اور پاکستان اے کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں لیکن سینئر ٹیم میں منتخب نہ ہونے کے سبب انہوں نے کاؤنٹی کرکٹ کا رخ کیا اور پھر وہاں سے جنوبی افریقہ منتقل ہوگئے۔

عمران طاہر 2011 سے جنوبی افریقہ کی طرف سے کھیل رہے ہیں اور مستقل بہترین کارکردگی کی بدولت آئی سی سی کی ون ڈے اور ٹی20 رینکنگ میں دوسرے بہترین باؤلر ہیں۔

ورلڈ الیون میں شامل دو کھلاڑی انگلینڈ کے پال کالنگ وڈ اور نیوزی لینڈ کے گرانٹ ایلیٹ بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔

آسٹریلیا کے بین کٹنگ تین سال سے ٹیم سے باہر ہیں جبکہ ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی اور آسٹریلیا کے جارج بیلی گذشتہ سال آخری بار انٹرنیشنل کرکٹ کھیلے تھے۔

اس طرح ورلڈ الیون میں نو کھلاڑی ایسے ہیں جو اس وقت بھی انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں جن میں فاف ڈیو پلیسی، ہاشم آملا، مورنے مورکل، ڈیوڈ ملر، عمران طاہر، تمیم اقبال، تھسارا پریرا، سیمیول بدری اور ٹم پین شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں