گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات میں حیران کن طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد فیس بک پر یہ الزامات عائد کیے گئے کہ اس نے بھی ’ہلیری کلنٹن‘ مخالف مہم چلائی۔

ابتدائی طور پر فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ کیسے ممکن ہے کہ ویب سائٹ امریکی انتخابات پر اثر انداز ہو۔

تاہم بعد ازاں رواں برس اپریل میں فیس بک کے چیف سیکیورٹی آفیسر نے اپنی بلاگ پوسٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکی انتخابات کے دوران فیس بک جیسے پلیٹ فام کو پروپیگنڈا کے تحت استعمال کیا گیا۔

اب 5 ماہ بعد ایک بار پھر فیس بک نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ کمپنی کو امریکی انتخابات کے دوران روس کی ایک کمپنی کی جانب سے قریبا ایک لاکھ امریکی ڈالر کے 3 ہزار اشتہارات ملے۔

بلاگ پوسٹ میں کمپنی کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ یہ اشتہارات جون 2015 سے مئی 2017 کی مدت کے لیے حاصل کیے گئے، جو زیادہ تر غیر مستند اور نئے پیجز اور اکاؤنٹ سے چلائے گئے۔

# یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں فیس بک نے کردار ادا کیا

چیف سیکیورٹی آفیسر الیکس اسٹاموس نے بتایا کہ فیس بک کے آفیشلی تجزیہ کاروں کے مطابق ملنے والے اشتہارات کو روس کے باہر سے غیر مستند اکاؤنتس سے چلایا گیا، جو ایک دوسرے سے منسلک تھے۔

کمپنی کے مطابق فیس بک پر غیرمستند اکاؤنٹس کی کوئی گنجائش نہیں، اس لیے انہوں نے ایسے اکاؤنٹس کو کئی عرصہ پہلے سے بند کرنا شروع کردیا تھا۔

بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملنے والے اشتہارات کے ذریعے امریکی انتخابات میں کسی خاص امیدوار کی حمایت یا خصوصی طور پر انتخابی مہم کے لیے استعمال نہیں کیا۔

تاہم ان اشتہارات کے ذریعے بلواسطہ طور پر حساس موضوعات کو چھیڑا گیا، جن میں ٹرانس جینڈر افراد کا معاملہ، امیگریشن اور گن کنٹرول جیسے مسائل سرفہرست ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی وجہ فیس بک؟

بلاگ میں بتایا گیا کہ 3 ہزار اشتہارات میں سے ایک چوتھائی اشتہارات کو جغرافیائی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، جب کہ اشتہارات کا زیادہ تر حصہ 2015 سے 2016 کے درمیان فیس بک پر چلایا گیا۔

بلاگ پوسٹ میں یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ کمپنی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ فیس بک کو خلاف قانون یا ضابطوں کے برعکس 50 ہزار امریکی ڈالر کے 2200 سیاسی اشتہارات بھی ملے۔

فیس بک کے چیف سیکیورٹی آفیسر کے مطابق یہ تمام اعداد و شمار امریکی انتظامیہ کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں۔

ماہرین فیس بک کے اس اعتراف کو کمپنی کی اچھائی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ فیس بک اگلے مرحلے میں امریکی انتخابات سے متعلق کیا اعتراف کرتا ہے، اور امریکی انتظامیہ سوشل ویب سائٹ کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے گی۔

خیال رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بن منتخب ہونے پر دنیا سمیت امریکی عوام بھی پریشان ہوگیا تھا، کیوں کہ ان کی جیت کے امکانات کم تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد متدد امریکی سیکیورٹی عہدیدار یہ کہ چکے ہیں کہ امریکی صدر کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی براہ راست مدد حاصل تھی۔

روس پر امریکی انتخابات کو ہیک کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے، جب کہ اس معاملے کی امریکی کی تحقیقاتی ایجنسیاں بھی تحقیق کر رہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں