بھوک سے نڈھال روہنگیا مسلمان مہاجرین کیمپوں میں اشتعال

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2017
خواتین اور بچے بھوک مٹانے کے لیےخوراک کی بھیک مانگتے رہے—اے پی
خواتین اور بچے بھوک مٹانے کے لیےخوراک کی بھیک مانگتے رہے—اے پی
بنلگہ دیش کی سرحد میں 3 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان کیمپوں میں موجود ہیں—فوٹو: اے پی
بنلگہ دیش کی سرحد میں 3 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان کیمپوں میں موجود ہیں—فوٹو: اے پی

میانمار میں ظلم و تشدد سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش کی سرحد میں کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمان غذائی ضروریات اور دیگر بنیادی ضروریات کی کمی پرمشتعل ہوگئے۔

بنگلہ دیش کی سرحد میں قائم مہاجر کیمپوں میں موجود افراد میں پانی اور خوراک کے لیے تصادم ہوا، خواتین اور بچے گاڑیوں کے شیشے کھٹکھٹاتے رہے اور قریب سے گزرنے والے صحافیوں کے کپڑے کوچھوتے رہے اور اپنے پیٹ پر ہاتھ مارتے ہوئے کھانے کی بھیک مانگتے رہے۔

ماہرین صحت نے مہاجر کیمپوں میں بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے۔

مزید پڑھیں:میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو درپیش مشکلات

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں فسادات کے بعد ریاست رخائن کے 3 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کیا جبکہ میانمار کی حکومت نے پہلی مرتبہ مسلمان اقلیت کو ملک کے اندر انسانی بنیادوں پر تعاون کی پیش کش کی۔

رخائن میں کئی گاؤں کو نذر آتش کیے جانے پر بے گھر ہونے والے افراد کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے بنگلہ دیش میں مزید مہاجرین کی آمد کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:میانمار کے سفیر کی دفترخارجہ طلبی، احتجاج ریکارڈ

رخائن سے ہجرت کرنے والے افراد نے میانمار فوج، مقامی رخائن نسل پرستوں کی جانب سے ظلم وبربریت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ میانمار کی حکومت کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کیا جارہا ہے۔

میانمار حکومت کا کہنا تھا کہ روہنگیا دہشت گردوں کی جانب سے 25 اگست کو پولیس کی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس سے کئی عام افراد کو ہلاک کردیا گیا اور ہزاروں گھروں کو نذر آتش کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:50 سال سے ناانصافی، روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

رخائن میں فسادات پھوٹ پڑنے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کررہے ہیں جن میں بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں جو پہاڑوں، کھیتوں، کیچڑ ذدہ راستوں اور کشتیوں کے ذریعے کئی دنوں میں بنگلہ کی سرحد پر پہنچ رہے ہیں اور کھلےآسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

بنگلہ دیشی حکام کیمپ تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں تاکہ ان میں سے کئی افراد کو چھت مل سکے لیکن انھوں نے بھی میانمار حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ رخائن ریاست کے اندر ہی روہنگیا مسلمانوں کو 'محفوظ مقامات' میں جگہ دےدیں۔

اقوام متحدہ کی مہاجرین کے لیے قائم تنظیم کے ترجمان جوزف ٹریپورا نے اے ایف پی کو بتایا کہ '25 اگست سے اب تک 2 لاکھ 90 ہزار کے قریب روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں'۔

بنگلہ دیش میں موجود اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوارڈینیٹر کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ انسان دوست تنظیموں نے بحران سے نمٹنے کے لیے 77 ملین ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں