چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے دائر کی گئی پانامہ نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے لیے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پانامہ فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں کی پہلی سماعت کی۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے نظر ثانی درخواست کی پہلی سماعت کےدوران پانچ رکنی فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کو پہلے سننے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ تین رکنی بینچ کا فیصلہ پانچ رکنی بینچ میں ضم ہوگیا تھا۔

جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ اکثریتی فیصلہ تین رکنی بینچ کا تھا اگر تین رکنی بینچ کا فیصلہ تبدیل ہوجائے توپانچ رکنی کا بھی تبدیل ہوجائے گا۔

جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ اگر پانچ رکنی بینچ نظرثانی پر سماعت کرے توتین رکنی بینچ والی نظرثانی غیرموثر ہوجائے گی اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اہم فیصلہ تو تین رکنی بینچ نے دیا تھا، اگر تین رکنی بینچ اپنا فیصلہ تبدیل کرلے تو پانچ رکنی بینچ کا آرڈر بھی تبدیل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پانچ رکنی بنچ کے دوبارہ اکھٹے ہونے پر سوال اٹھایا جس پرعدالت نے پانچ رکنی لارجربینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کوبھجوا دیا۔

تین رکنی بینچ کی سماعت ملتوی ہونے کے کم و بیش تین گھنٹے بعد چیف جسٹس ثاقب نثارنے پانچ رکنی لارجربنچ بنانے کی منظوری دے دی۔

نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجربنچ کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کریں گے، اراکین میں جسٹس گلزاراحمد، جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس عظمت سعید اورجسٹس اعجازالاحسن شامل ہوں گے۔

سپریم کورٹ کا لارجر بینچ بدھ 13 ستمبر سے نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے دو ججوں نے رواں سال جولائی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ دیا تھا جبکہ دیگر تین ججوں نے مزید تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی اور حتمی فیصلے میں تینوں ججوں نے نواز شریف کو اپنے بیٹے کی کمپنی سے قابل وصول تنخواہ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں