فالج دنیا بھر میں اموات اور معذوری کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور گزشتہ دنوں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اس جان لیوا مرض کے 90 فیصد واقعات کی روک تھام ممکن ہوتی ہے۔

گزشتہ سال کینیڈا کی میکماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ طرز زندگی میں چند چیزیں ہر 10 میں سے نو فالج کے کیسز کا باعث بنتی ہیں اور لوگ چاہے تو اس سے باآسانی بچ سکتے ہیں۔

اس تحقیق میں ایسی 10 عام چیزوں کی شناخت کی گئی تھی جو فالج کا باعث بنتی ہیں جن کی تفصیل یہاں درج ذیل ہے۔

مزید پڑھیں : 'فالج اور بلڈپریشر سے بچاﺅ میں مددگار عادت'

فشار خون یا بلڈ پریشر

بلڈ پریشر کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے اور یہ واقعی درست بھی ہے کیونکہ کسی شخص کو فشار خون کا مرض لاحق ہو تو ایسی علامات نہیں جس سے اس کے بارے میں جانا جاسکے۔ یہ مرض خون سپلاءکرنے والی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جس کے نتیجے میں دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، غذا میں نمک کا کم استعمال اور جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا بلڈ پریشر سے بچاﺅ کا آسان نسخہ ہے اور فشار خون کو کنٹرول میں رکھنا فالج کا خطرہ 48 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

ورزش سے دوری

اگر تو آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو مختلف امراض کے ساتھ ساتھ فالج کو بھی دعوت دے رہے ہوتے ہیں اور ہاں فالج کسی بھی عمر کے فرد کو اپنا نشانہ بناسکتا ہے یعنی صرف بوڑھے افراد ہی اس کا شکار نہیں ہوتے۔ اگر آپ جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہو تو فالج کا خطرہ ایک تہائی حد یعنی 36 فیصد تک کم کرلیتے ہیں۔

ناقص غذا

بہتر غذا کا استعمال عادت بنالینا فالج کے دورے کا خطرہ 19 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ طبی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ غذا میں زیادہ فائبر، دالیں اور چربی سے پاک گوشت کا استعمال کرنا چاہئے جبکہ زیادہ چربی والی غذائیں اور میٹھے مشروبات کا کم از کم استعمال کرنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : ترش پھل فالج کا خطرہ کم کرنے کے لیے مفید

موٹاپا

موٹاپا اس وقت عالمی وباءبن چکا ہے جو خون کی شریانوں کے امراض کا سب سے بڑا سبب بھی ہے، اس وقت دنیا بھر میں 2.1 ارب افراد موٹاپے کے شکار ہیں اور شریانوں کے امراض کے خطرے کے باعث فالج کا امکان بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ جسمانی وزن میں معمولی کمی لاکر بھی اس جان لیوا مرض کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

تمباکو نوشی

سیگریٹ یا تمباکو کے استعمال کو ترک کرکے فالج کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، درحقیقت تمباکو نوشی شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور اس میں چربی اکھٹا ہونے لگتی ہے جو انجائنا، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بنتی ہے۔

دل کے امراض

فالج کی دو قسمیں ہیں یعنی ایک جو خون کی سپلائی روکنے سے ہوتی ہے جو سب سے عام ہے جبکہ برین ہیمرج جس میں دماغی شریان پھٹ جاتی ہے۔ ایک صحت مند دل ان دونوں کی روک تھام کے لیے ضروری ہے اور ایسا ہونے پر 9 فیصد خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

ذیابیطس

ذیابیطس ایسا مرض ہے جو لاتعداد بیماریوں کی جڑ ہے اور ان میں سے ایک فالج بھی ہے، ذیابیطس کے شکار افراد میں خون کی سپلائی میں رکاوٹ کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو فالج کا باعث بنتا ہے، جبکہ اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھ کر آپ موت یا معذوری کے سبب بننے والے فالج کے خطرے کو 4 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔

الکحل کا استعمال

الکحل کا استعمال بلڈ پریشر کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے جس کا نتیجہ ہارٹ اٹیک یا فالج کی شکل میں نکلتا ہے، جبکہ اس سے دوری اختیاری کرکے آپ فالج کے خطرے کو 6 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔

تناﺅ

آپ کی عمر جو بھی ہو ذہنی ناﺅ فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے خاص ور پر اگر بہت زیادہ تناﺅ کے شکار ہوں، جس کی وجہ تناﺅ کے شکار افراد کے طرز زندگی کا غیر صحت مند ہونا ہے یعنی تمباکو نوشی، جسمانی طور پر متحرک نہ ہونا وغیرہ۔ ذہنی طور پر خوش باش رہنا فالج کا خطرہ 6 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

کولیسٹرول

خون میں کولیسٹول کی سطح شریانوں کے سکڑنے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں دل کو خون کی سپلائی میں تعطل آتا ہے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں