فلسطین کے وزیر اعظم حماس سے مصالحت کیلئے غزہ پہنچ گئے

03 اکتوبر 2017
فلسطینی سرحد ایریز میں حماس اور الفتح کی جانب سے حمداللہ کا استقبال کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
فلسطینی سرحد ایریز میں حماس اور الفتح کی جانب سے حمداللہ کا استقبال کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

فلسطین کے وزیر اعظم رامی حمد اللہ کی قیادت میں ایک وفد حماس سمیت حریف فلسطینی دھڑوں کے مابین مصالحتی کوششوں کے لیے غزہ پہنچ گئے۔

رامی حمد اللہ فتح تحریک کے ایک بڑے وفد کے ہمراہ قافلے کی صورت میں مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے سے ایریز کی سرحدی چوکی پار کر کے غزہ پٹی میں پہنچے۔

ان کی سربراہی میں ویسٹ بینک سے الفتح کے عہدیداروں کےعلاوہ درجنوں حامی اور مسلح گارڈ بھی غزہ پہنچے ہیں۔

فلسطینی وزیراعظم الفتح اور حماس کی جانب سے سجائی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'صرف اتحاد ہی ریاست کا واحد راستہ ہے اور ہم ایک مرتبہ پھر غزہ اس لیے آرہے ہیں کہ مصالحت کو مضبوط کیا جائے اور تفرقے کو ختم کیا جائے'۔

رامی حمداللہ کے وفد کا استقبال کرنے کے لیے سرحد پر 2ہزار کے قریب افراد جمع ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں احساس ہے کہ تاحال راستہ طویل اور پرخطر ہے، ہمیں رکاوٹوں اور چیلنجز کا سامنا ہوگا لیکن ہمارے لوگ تباہی اور خراب حالات سے دوبارہ ابھر کر سامنے آنے کے اہل ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:حماس کی محمود عباس کو غزہ کی حکومت سنبھالنے کی دعوت

یاد رہے کہ فتح تحریک، حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کے مابین مصالحت کی کوششیں ماضی میں کئی بار ناکام ہو چکی ہیں تاہم حمداللہ کی کابینہ غزہ میں مختلف افراد سے ملاقاتیں کرے گی۔

حماس اور فتح 2014 میں بھی انتظامی سطح پر قومی مفاہمت پر متفق ہوگئے تھے لیکن تفصیلات پر یکسو نہ ہو سکے تھے۔

حماس کی 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ایک متفقہ حکومت بنائی گئی تھی جو مختصر وقت تک برقرار رہی تھی جبکہ حماس کو دباؤ میں لانے کے لیے محمود عباس نے اسرائیل کو بجلی کے واجبات کی ادائیگی روک دی تھی جس کے بعد روزانہ چار سے چھ گھنٹے بجلی کی بندش ہوتی تھی۔

ویسٹ بینک کی فلسطینی انتظامیہ اور غزہ پر حکمران حماس کے مابین تقریبا 10 سال سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔

گزشتہ کچھ عرصے سے مصر کی مصالحت میں دونوں گروہوں کو اختلافات ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کی گئی۔

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں دونوں جانب سے اس حوالے سے مذاکرات کیے گئے جس کے بعد دونوں اطراف کے رہنماؤں نے امید ظاہر کی تھی کہ ان اقدامات سے فلسطین میں اتحاد ممکن ہوگا۔

بعد ازاں حماس کی جانب سے صدر محمود عباس کو فلسطین کی حکومت سنبھالنے کی دعوت بھی دی گئی تھی۔

حمداللہ کے وزیر ممکنہ طور پر رواں ہفتے غزہ میں اپنے منصب سنبھال لیں گے اور کام کا آغاز کریں گے۔

مزید مذاکرات کے لیے قاہرہ میں اگلے ہفتے مذاکرات ایک مرتبہ پھر ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں