کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں خواتین پر تیز دھار آلے سے حملے کے شبے میں 6 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس، گلستان جوہر کے مختلف مقامات پر مختلف خاندانوں اور تعلیم یافتہ پس منظر سے تعلق رکھنے والی 6 خواتین پر حملے کی تحقیقات کر رہی ہے، لیکن اس میں اب تک کوئی بڑی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔

پولیس ایک ہفتے بعد حملہ آور کی شناخت اور اس کے حملے کرنے کی ممکنہ وجہ سے اب تک لاعلم ہے، جس نے انتظامیہ کو حملہ آور کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے 5 لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا۔

گزشتہ ہفتے گلستان جوہر کے علاقے میں اس وقت خوف و ہراس پھیل گیا تھا جب چاقو کے حملے سے خواتین کو ہدف بنانے کے واقعات سامنے آئے تھے۔

— بشکریہ سندھ پولیس
— بشکریہ سندھ پولیس

نتیجتاً پولیس نے حملہ آور کی تلاش اور اس کی گرفتاری کے لیے تحقیقات کا آغاز کیا۔

ڈی آئی جی ایسٹ سلطان علی خواجہ نے ڈان کو بتایا کہ حملہ آور کی شناخت اور حملوں کی وجہ معلوم کرنے کے لیے 6 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

خواتین پر حملوں کی تعداد سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اب تک پولیس نے 6 خواتین پر حملوں کے مقدمات درج کیے ہیں۔

تاہم چند ٹی وی چینلز کی جانب سے خواتین پر حملوں کی تعداد 9 رپورٹ کی گئی۔

سلطان علی خواجہ نے خواتین پر حملوں کے پیچھے کسی گروپ یا گینگ کے ملوث ہونے کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق تمام خواتین پر ایک ہی شخص نے حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’بظاہر حملہ آور نفسیاتی معلوم ہوتا ہے‘، اس لیے پولیس نے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کیں کیونکہ حملوں کے پیچھے کوئی سیاسی یا مذہبی مقاصد نہیں ہیں۔

حملوں کا نشانہ بننے والی پانچ خواتین کو مقامی ہسپتال سے طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا، جبکہ ایک خاتون کو ٹانکے آئے۔

حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیار کے حوالے سے ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ ’اسکالپیل‘ معلوم ہوتا ہے جو سرجریز میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں