دہشت گردوں سے تعلق کے حوالے سے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) سے منسوب 37 اراکین پارلیمنٹ کی فہرست کو نشر کیے جانے کے معاملے پر ہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں آئی بی کے ڈائریکٹر عمران خان جدون نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر خبر نشر کرنے پر ایک نجی چینل کے خلاف مقدمہ درج کروادیا جس پر صحافتی حلقوں کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی بی کے ڈائریکٹر کی جانب سے دائر کروائی جانے والی ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 420، 468، 471، 500 اور 505 کو شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں اے آر وائے نیوز پر نشر کی جانے والی آئی بی سے منسوب کی گئیں جھوٹی دستاویزات پیش کرنے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی درخواست کی گئی ہے، ’جس کے باعث اراکین پارلیمنٹ اور حساس ریاستی ادارے کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی‘۔

مزید پڑھیں: آئی بی کا مبینہ خط:ارکان پارلیمنٹ کا حکومت سے وضاحت کا مطالبہ

رپورٹ کے مطابق 25 اور 27 ستمبر کے درمیان نامعلوم افراد نے آئی بی کے لیٹر پیڈ پر ایک جعلی خط تیار کیا، جس میں 37 حکومتی اراکین پارلیمنٹ پر دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہونے کا الزام لگایا گیا، جسے بعد میں ٹی وی پر نشر بھی کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ’آئی بی کے ساتھ منسوب کی گئیں خبروں کے باعث ایک حساس ریاستی ادارے کی دیانت داری کو نقصان پہنچا‘۔

دوسری جانب آئی بی کے اس اقدام پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ (آر آئی یو جے) کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا، صحافتی تنظیم نے ٹی وی چینل کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے حوالے سے 7 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی اور وزیر داخلہ سے ایف آئی آر کے فوری طور پر اخراج کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسمبلی اراکین کا 'آئی بی فہرست' کے معاملے پر احتجاج

واضح رہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے دہشتگرد یا کالعدم تنظیموں کے ساتھ مبینہ تعلقات کے معاملے نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے جبکہ آئی بی پہلے ہی اس معاملے کو پیمرا تک پہنچا چکی ہے۔


یہ رپورٹ 8 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں