بھارت کی ریاست مہاراشٹرا میں کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ کے دوران زیریلی گیس سے 20 کسان ہلاک اور سیکڑوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ریاست مہاراشٹرا بھارت کا زرعی علاقہ ہے جہاں فصلوں میں کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ کے دوران حفاظتی اقدامات نہ کرنے کے باعث ہلاکتیں ہوئیں۔

ریاستی حکومت کے ترجمان کشور تیواڑی کا کہنا تھا کہ '20 کسان ہلاک ہوگئے ہیں اور سیکڑوں کسانوں کو طبی امداد دی جارہی ہے جن میں سے 50 کی حالت تشویش ناک ہے'۔

مقامی اخباروں کی رپورٹس کے مطابق پہلی ہلاکت اگست میں ہوئی تھی اور ستمبر میں اس میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔

انسانی حقوق کے کارکن قوانین کی عدم موجودگی اور حفاظتی اقدامات نہ کرنے کے حوالے سے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری حکومت پر ڈال رہے ہیں۔

کشور تیواڑی کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد نے حفاظتی جوتے، ماسک اور گلوز نہیں پہنے ہوئے تھے جس کے بعد انھوں سردرد اور آنکھوں میں درد کی شکایت کی۔

این ڈی ٹی وی نے ایک کسان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ 'میرے پاس حفاظتی چیزیں خریدنے کے لیے پیسہ نہیں ہے جس کے باعث ہم بغیر حفاظتی اقدامات کے کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ کرتے ہیں'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ممبئی ہائی کورٹ نے مہاراشٹرا کی حکومت پر متاثرہ علاقوں کو کیڑے مار ادویات بیچنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پولیس سپرینٹنڈنٹ ایم راج کمار کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے کیڑے مار ادویات بیچنے والے مقامی ایگریکلچر سینٹر کے خلاف کئی شکایات درج کرادی ہیں۔

بھارت میں 26 کروڑ کے قریب کسان نہایت کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

حکام کے مطابق کسانوں کا ذریعہ معاش خشک سالی کے باعث مسلسل تباہ ہورہا ہے اور 2016 میں مہاراشٹرا میں ایک ہزار 417 کسانوں نے خود کشی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں