قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایک ٹیم برطانیہ میں موجود شریف خاندان کی جائیداد کی تحقیقات کے سلسلے میں کسی بھی وقت لندن روانہ ہو سکتی ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ تحقیقاتی ٹیم نیب حکام کی جانب سے برطانوی حکومت کو لکھے گئے خط کے مطابق لندن روانہ کی جائے گی جو باہمی قانونی معاہدے کی پاسداری کے لیے لکھا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ چونکہ برطانوی حکام کی جانب سے نیب کو اپنے خط کا جواب اب تک موصول نہیں ہوا اس لیے نیب حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کیس میں خود سے تحقیقات کی جائیں گی جبکہ لندن جانے والی ٹیم 13 اکتوبر سے قبل اسلام آباد واپس پہنچے گی اور احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز پر فردِ جرم عائد کرنے کے حوالے سے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں: بچوں کی غیرحاضری کی صورت میں نواز شریف کے خلاف کارروائی کا امکان

پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جِلد 10 ہی شریف خاندان اور بین الاقوامی حکومتوں کے درمیان باہمی کاروباری معاہدوں کے حوالے سے ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب حکام نے انٹر پول سے حسن نواز اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری کروانے کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینے کے بعد نیب حکام احتساب عدالت کے احکامات موصول ہونے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد حکام وزارتِ خارجہ سے معاملہ انٹر پول کے سامنے اٹھانے کی درخواست کریں گے۔

تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی شریف خاندان کے ساتھ قربت کی وجہ سے یہ معاملہ تیزی سے حل ہونے کے بجائے سست روی کا شکار ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس: مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور

اس حوالے سے نیب حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان خود اس معاملے کی نگرانی کر رہا ہے اس لیے وزارت داخلہ کے پاس فوری طور پر اس حوالے سے کارروائی کرنے کے سوا کوئی چارہ موجود نہیں۔

نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل چوہدری خلیق الزمان نے ڈان کو بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں لہٰذا پاکستان میں موجود ان کی جائیداد بھی کیس سے منسلک ہو جائیں گی جبکہ حسن نواز اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری ہونے کے بعد نیب حکام کی جانب سے ان کی حوالگی کے معاملے کو برطانوی حکام کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں اسی وجہ سے حسن نواز اور حسین نواز کو ملک میں گرفتاری اور احتساب سے بچنے میں مدد ملے گی۔


یہ خبر 10 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں