اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے خاتون رکن اسمبلی عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے دائر کیا گیا ریفرنس مسترد کردیا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے رواں برس یکم اگست کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں پارٹی پالیسی پر عمل نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عائشہ گلالئی کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس ریفرنس جمع کرایا تھا، جسے سردار ایاز صادق نے کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں 5 رکنی الیکشن کمیشن نے عائشہ گلالئی کے خلاف دائر ریفرنس پر سماعت کی اور دونوں طرف کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد رواں ماہ 17 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا، جو آج سنایا گیا۔

الیکشن کمیشن کے پنجاب اور بلوچستان کے ارکان نے عائشہ گلالئی کی رکنیت منسوخ کرنے کی حمایت کی، جبکہ 3 ارکان نے مخالفت کی اور اس طرح 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے رکن قومی اسمبلی کے خلاف پی ٹی آئی ریفرنس مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ عائشہ گلالئی وزیر نے جنوبی وزیرستان میں انسانی حقوق کی کارکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کیا تھا۔

مزید پڑھیں: عائشہ گلالئی کا تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان

انہوں نے 2012 میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا اور 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) سے خواتین کی خصوصی نشست سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔

اس سے قبل عائشہ گلالئی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کا حصہ بھی رہ چکی ہیں۔

رواں برس یکم اگست کو عائشہ گلالئی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

عائشہ گلالئی کا کہنا تھا، ’میں پہلے پیپلز پارٹی کا حصہ تھی جہاں خواتین کی عزت کی جاتی ہے، لیکن تحریک انصاف میں کچھ اور ہی ماحول دیکھا، پی ٹی آئی کے ماحول سے بہت سی خواتین پریشان ہیں جبکہ تحریک انصاف میں عزت دار خواتین کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

جس کے بعد 28 اگست 2017 کو پی ٹی آئی نے عائشہ گلالئی کی پارٹی رکنیت منسوخ کردی تھی جبکہ انہیں ڈی سیٹ کرانے کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں