ذیابیطس کی ایک اور قسم دریافت

25 اکتوبر 2017
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی دو اقسام ہے یعنی ٹائپ ون اور ٹو مگر اب طبی ماہرین نے اس کی ایک اور قسم دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سرے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ذیابیطس کی ایک اور قسم ٹائپ تھری سی ہوتی ہے اور عام طور پر ڈاکٹر اسے ٹائپ ٹو سمجھ لیتے ہیں، جس سے مریض کو سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ تھری سی لبلبے میں ورم، اس عضو کی غیرمعمولی نشوونما، سرجری سے اسے نکال دینے یا ٹشوز کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے جس کے باعث جسم انسولین بنانے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اس قسم کے اکثر افراد کو غلطی سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار قرار دے دیا جاتا ہے جس کے باعث ان کے لیے علاج کا غلط پلان تیار کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں : ذیابیطس ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 میں کیا فرق ہے؟

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ طبی ماہرین کو ذیابیطس کی اقسام میں فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ مریض کا علاج ٹھیک طرح ہوسکے۔

اس تحقیق کے دوران بیس لاکھ سے زائد ذیابیطس کے شکار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 97.3 فیصد افراد میں غلطی سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کی تشخیص کی گئی۔

عام طور پر ذیابیطس کی اس قسم کے دوران جسم مناسب مقدار میں انسولین بنانے میں ناکام رہتا ہے یا جسمانی خلیات انسولین پر ردعمل ظاہر نیں کرپاتے جس سے گلوکوز ایندھن کی بجائے خون میں جانے لگتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : 6 عام عادات جو ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کا باعث

اس کے مقابلے میں ذیابیطس ٹائپ تھری سی میں لبلبے کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کی غلط تشخیص مریض کے لیے پچیدگیاں بڑھانے کا باعث بنتی ہے، کوینکہ اس کے علاج کے لیے انسولین تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کی اس قسم کے بارے میں طبی ماہرین کا شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جو کہ اس ٹائپ ون کے مقابلے میں زیادہ بالغ افراد کو شکار بنارہی ہے۔

ذیابیطس کی علامات اور بچاؤ کی تدابیر جانیں

انہوں نے کہا کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے بعد تھری سی تیزی سے عام ہونے والی قسم ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ڈائیبیٹس کیئر میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں سال ہی برطانیہ، جرمنی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی مشترکہ ٹیم کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ذیابیطس کی ایک قسم ٹائپ 1.5 میں دیگر دونوں اقسام کی مختلف علامات مشترکہ طور پر نظر آتی ہیں اور یہ اکثر بالغ افراد کو نشانہ بناتی ہے۔

اس قسم کی ذیابیطس میں ٹائپ 1 ذیابیطس کی طرح دفاعی نظام بہت زیادہ متحرک ہوجاتا ہے جو کہ انسولین بنانے والے خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے مگر اس میں ٹائپ ٹو جیسی علامات بھی ہیں اور مریضوں کو علاج کے لیے انسولین کی ضرورت نہیں ہوتی۔

تحقیق میں کہا گیا کہ مریضوں میں ذیابیطس کی اقسام کی درست تشخیص بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے بعد ہی ان کا ٹھیک علاج ہوسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Saba Qayoom Leghari Oct 25, 2017 05:11pm
How to make doctors aware about this? If a common person share such kind of idea with doctors, mostly they just get hyper and reply that do not teach me I am doctor and I know well. Even they do not come for these news but spend thier whole day in making money at their clinics.