طالبان کی جانب سے افغانستان کے مغربی علاقے میں دوفوجی پوسٹوں پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 11 فوجی ہلاک ہوگئے۔

افغانستان کے مغربی صوبے فراہ کے گورنر کے ترجمان محمد نصر مہری کا کہنا تھا کہ فراہ میں ایک حملے میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی پوسٹ کو آگ لگادی جس سے 9 اہلکار ہلاک اور دیگر 4 اہلکار زخمی ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے یہ حملہ رات گئے پشت روڑ کے ضلعے میں کیا گیا۔

گورنر کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حملے کے بعد فوج کے ساتھ چار گھنٹے کی طویل فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور جوابی فائرنگ میں 17 طالبان جنگجووں کو بھی ہلاک کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: ملٹری اکیڈمی میں خودکش دھماکا، 15 ہلاک

ہیرات میں موجود فوج کے ترجمان نجیب اللہ نجیبی کے مطابق دوسرا حملہ پڑوسی صوبہ ہیرات کے علاقے خشکی کہنا ضلعے میں ہوا اور یہاں پر بھی فوج کی پوسٹ کو نشانہ بنایاگیا جس میں 2 اہلکار ہلاک ہوگئے اور 5 زخمی ہوگئے۔

نجیب اللہ نجیبی کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے طویل تبادلے کے بعد فوج نے طالبان کو پیچھے دھکیلنے میں کامیابی حاصل کی اور طالبان کے بڑے نقصان کا دعویٰ کیا تاہم انھوں نے اعداد وشمار نہیں بتایے۔

دوسری جانب طالبان نے فراہ اور ہیرات میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پورے افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی کندھار میں طالبان کی جانب سے فوجی کیمپ پر حملہ کیا گیا تھا جس سے 43 فوجی اہلکار ہوگئے تھے جبکہ افغان حکام نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ شمالی صوبے جاوزجان میں طالبان اور دولت اسلامیہ (داعش) کے درمیان مسلح تصادم ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:افغانستان: فوجی کیمپ پر حملہ، 41 اہلکار ہلاک

صوبائی پولیس سربراہ فقیر محمد جاوزجانی کا کہنا تھا کہ اس تصادم میں داعش کے 6 دہشت اور طالبان کے 42 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ داعش نے کئی علاقوں میں طالبان کے خلاف حملوں کا آغاز کیا ہے اور دواضلاع کے کئی علاقوں پر قبضہ حاصل کرلیا ہے۔

صوبائی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ دو اضلاع خوش ٹیپا اور درزاب میں داعش کے جنگجووں کی تعداد 400 کے قریب ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ملٹری اکیڈمی میں ہونے والے خود کش حملے میں 15 کیڈٹس ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں