اسلام آباد: سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ایوان بالا میں کارروائی کا آغاز ہوا تو اس دوران کشمیر میں جاری مظالم پر بحث کی گئی۔

اس موقع پر رضا ربانی نے الزام لگایا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کیسے اپنا کردار ادا کرے گا وہ تو خود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

سینیٹ ارکان نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو کشمیری عوام کے بہتے خون کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین اقوامی برادری اور اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

سینیٹ ارکان نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور دنیا میں سب سے زیادہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل کریں‘

ان کا کہنا تھا کہ عورتوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کشمیری نوجوانوں کو اندھا کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر رضا ربانی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے مسلم ممالک کے حقوق کو مغرب کے مقابلے میں اہمیت نہیں دی ، دنیا میں بچوں کے چہروں کی مسکراہٹ کو چھین لیا گیا، معصوم بچے مہاجر کیمپوں میں بھیجے گیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور امریکا کے گٹھ جوڑ سے نئی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، یہ بات واضح ہے کہ پاکستان، بھارت کو خطے میں پولیس آفیسر تسلیم نہیں کرے گا اس کا اثر کشمیریوں کی جدوجہد پر بھی پڑے گا، اس صورت حال میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر انحصار چھوڑ دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں سب سے پرانے تنازعات کشمیر اور فلسطین کے ہیں اور دونوں ہی حل طلب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کا حل چین کے 'وسیع تر مفاد' میں

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو سرحد پار دہشت گردی بننے نہ دیا جائے، انہوں نے الزام لگایا کہ مشرف کے دور میں سرحد پار دہشت گردی ہوئی اور آمر کے دور میں مسئلہ کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ کارگل کی بات کر رہے ہیں جبکہ مشرف کو وطن واپس لاکر ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

پی پی پی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ اس نقصان کا ازالہ اسی صورت ممکن ہے کہ مشرف کو واپس لا کر سرحد پار دہشت گردی کی تحقیقات کی جائیں۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے راجا ظفر الحق نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایوان بالا میں ایک قرار داد پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

قرار داد کے متن کے مطابق ایوان کشمیریوں کی جاری تحریک آزادی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور کشمیریوں کے ساتھ سیاسی، اخلاقی اور سفارتی تعاون جاری رکھا جائیگا۔

اس کے علاوہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات کرنا چاہی لیکن بھارت پاکستان کی تجاویز کو مسترد کرتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر:اقوام متحدہ کے مستقل ارکان سے کردارادا کرنےکا مطالبہ

قرار داد کے متن کے مطابق بین الاقوامی برادری کو کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ پاکستان، بھارت کی جانب سے انسانی حقوق اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔

خیال رہے کہ جنت نظیر وادی کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔

اس دن کی مناسبت سے کُل جماعتی حریت کانفرنس کے تحت اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے باہر مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر آزادی کے متوالوں نے بھارتی تسلط کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں