ڈی این اے ایڈیٹنگ کے ذریعے زندگی محفوظ بنانا ممکن

28 اکتوبر 2017
—فائل فوٹو: دی انڈیپینڈنٹ
—فائل فوٹو: دی انڈیپینڈنٹ

اگرچہ گزشتہ ماہ ستمبرمیں بھی چینی سائنسدان نے انسانی ڈین این اے میں ’کیمیکل سرجری‘ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا تھا، جس کے ذریعے انسانی جین میں ہی موروثی بیماریوں کو روکنا ممکن ہوسکے گا۔

تاہم اب امریکی سائنسدانوں نے بھی انسانی ڈی این اے کوڈنگ کی ایڈینگ کا بھی کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکی ماہرین نے ڈی این اے میں ایڈینگ کے 2 مختلف تجربات کے ذریعے انسانی زندگی کو بہتر بنانے اور موروثی بیماریوں کو روکنے کے کارنامے سر انجام دیے ہیں۔

امریکی ماہرین کی جانب سے ڈی این اے اور آر این اے میں ایڈیٹنگ کے دو الگ الگ تجربات کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: موروثی بیماریوں کے خاتمے میں اہم پیش رفت

ماہرین نے ایڈیٹنگ کے لیے ’سی آر ایس پی آر‘ نامی ٹیکنالوجی کا طریقہ اختیار کیا، جو پہلے ہی پیچیدہ انسانی ایڈیٹنگ میں استعمال کیا جا رہا تھا۔

سائنس جرنل ’نیچر‘ میں شائع مضمون کے مطابق میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور ہاورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے انسانی ڈی این اور آر این اے کی ایڈیٹنگ کے الگ الگ تجربات کیے۔

خیال رہے کہ آر این اے بھی ڈی این اے کا حصہ ہی ہے، اسے عام طور پر ڈی این اے کی کاپی سمجھا جاتا ہے، یہ بھی ڈی این اے کی طرح پیچیدہ ہے۔

انسانی ڈی این اے کا کوڈنگ سسٹم 3 کھرب الفاظ پر مشتمل ہوتا ہے، جب کہ یہ 4 بلاک پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں (اAdenina) اے (Cytosine) سی (Guanine) جی اور(Thymine) ٹی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: انسانی جسم میں ڈی این اے کی لمبائی کتنی؟

اگر ان چار بلاکس کے الفاظ میں تھوڑی بھی تبدیلی یا خرابی پیدا ہوجائے تو انسان موروثی بیماری کا شکار بن جاتا ہے۔

اب سائنسدان ڈی این اے کے ان بلاکس میں پیدا ہونے والی خرابی یا تبدیلی کو ایڈٹ کرنے کے تجربے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

تاہم یہ تجربہ ابھی ابتدائی ہے، اگر یہ مکمل طور پر کامیاب ہوگیا تو اس سے موروثی بیماریوں کو پیدا ہونے سے قبل ہی روکا جا سکے گا۔

اسی طرح سائنسدانوں کی دوسری ٹیم آر این اے میں ایڈیٹنگ کے ذریعے موروثی بیماریوں کو کنٹرول یا ختم کرنے کے ابتدائی تجربے میں بھی کامیاب ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: موروثی امراض کا علاج اب ہوگا ممکن؟

اگر انسانی ڈین این اے اور آر این اے کے یہ ابتدائی تجربات کامیاب ہوجاتے ہیں تو ممکنہ طور پر انسان کو لگنے والی 15 سے 20 ہزار موروثی بیماریوں کو شروع ہونے سے قبل ہی روکا جا سکے گا۔

اس انقلابی تجربے سے جہاں انسانی زندگی محفوظ اور صحت مند ہوگی، وہیں میڈیکل سائنس کی نت نئی راہیں بھی کھلیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں