پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رکن اسمبلی عائشہ گلالئی کے سابق پرسنل سیکریٹری نورزمان کو خیبرپختونخوا کے علاقے لکی مروت میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔

تجوڑی تھانے کے ایس ایچ او الطاف الرحمٰن نے عائشہ گلالئی کے سابق پرسنل سیکریٹری نورزمان کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ تجوڑی تھانے کی حدود میں پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نورزمان کو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے لکی مروت کے علاقے تجوڑی میں فائرنگ کا نشانہ بنایا تاہم اس قتل کے پیچھے محرکات کے حوالے سے کچھ واضح نہیں ہوسکا۔

الطاف الرحمٰن نے کہا کہ پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا ہے جبکہ اہل خانہ اور رشتہ داروں کی مدعیت میں ایف آئی آر بھی درج کرا دی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ نورزمان کے اہل خانہ نے مخالف قبیلے کے چار افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کردیا ہے جن کی گرفتاری کے لیے پولیس نے کارروائی شروع کردی ہے۔

خیال رہے کہ نورزمان نے عائشہ گلالئی کی جانب سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف پریس کانفرنس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) اور خیبرپختونخوا کے صوبائی احتساب کمیشن میں عائشہ گلالئی کے خلاف کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے درخواست دی تھی۔

مزید پڑھیں:کرپشن کا الزام: عائشہ گلالئی کے خلاف نیب میں درخواست دائر

نور زمان اور پی ٹی آئی کے دیگر 2 رہنماؤں نے عائشہ گلالئی کے خلاف نیب میں درخواست دائر کی تھی۔

عائشہ گلالئی کے خلاف درخواست 8 اگست کو دائر کی گئی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی اور ان کے والد شمس القیوم متعدد ترقیاتی اسکیموں میں کرپشن اور غبن میں ملوث ہیں۔

شکایت گزاروں کی جانب سے درخواست کے ہمراہ مبینہ کرپشن کے دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیے گئے تھے اور نیب سے درخواست کی تھی کہ وہ انتظامیہ کو مزید تحقیقات کی ہدایات جاری کریں۔

نور زمان کے علاوہ دیگر دو شکایت گزاروں میں پی ٹی آئی کے ضلعی صدر سلیم نواز خان اور انجینیئر عارف مروت شامل تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے عائشہ گلالئی کے خلاف ابتدائی تحقیقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ عائشہ گلالئی پر کرپشن کا ثبوت نہیں ہے لہٰذا ان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے کہ یکم اگست کو عائشہ گلالئی نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عائشہ گلالئی کا تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان

دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس معاملے کی انکوائری کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی تھی جس کو منظور کرلیا گیا تھا۔

بعدازاں پی ٹی آئی نے عائشہ گلالئی کو نوٹس بھیجے تھے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ان کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے معطل کرنے کی درخواست دی تھی جس کو رد کر دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں نے اس فیصلے پر تنقید کیا تھا تاہم عمران خان نے بعد ازاں الیکشن کمیشن میں پیش ہو کر غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی تھی جس کے بعد ان کے خلاف دائر توہین عدالت کے مقدمے کو خارج کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں