سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس آج لندن میں متوقع ہے، جہاں پارٹی اور حکومتی امور کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف گزشتہ روز (29 اکتوبر کو) علیحدہ علیحدہ فلائٹس کے ذریعے لندن روانہ ہوئے تھے۔

لندن پہنچنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا 'شریف خاندان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے جبکہ ملک میں آئندہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے'۔

حکمراں جماعت کی اعلیٰ قیادت کی ملاقات آج متوقع ہے جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس میں شرکت کے بعد آج ہی وطن واپس روانہ ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کی لندن روانگی سے ’وزیر اعظم ہاؤس لاعلم‘

وفاقی وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف کی بھی غیر رسمی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب سے لندن روانگی متوقع ہے جبکہ وفاقی کابینہ کے دیگر اراکین بھی لندن روانہ ہوں گے۔

خیال رہے کہ نواز شریف اپنی والدہ اور بیٹے کے ہمراہ لندن سے عمرہ کی ادائیگی کے لیے جدہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے سعودی شاہی خاندان کے اہم افراد سے بھی ملاقاتیں کی تھی بعد ازاں وہ واپس سعودی عرب سے واپس لندن چلے گئے تھے۔

سعودی عرب سے لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان جانے کا ارادہ تھا لیکن میری اہلیہ یہاں پر زیرِعلاج ہیں تو ان کی تیمارداری کے لیے لندن واپس آیا ہوں۔

جمہوریت کو درپیش خطرات اور افواہوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایسی افواہیں اڑائی جارہی ہیں جو بے معنی ہیں، پاکستان کو استحکام کی ضرورت ہے لہٰذا ہمیں ان افواہوں سے بچنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنسز: نواز شریف کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے پر بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 'جب ایسے حالات پیدا کر دیے جائیں اور وزیراعظم کو پاناما کے بجائے اقامہ پر نکال دیا جائے تو پھر کہاں کی ترقی اور کہاں کا استحکام'۔

نواز شریف نے عدم استحکام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چند برسوں کے بعد یہی کچھ سننا اور دیکھنا پڑتا ہے اور جب استحکام خراب ہوتا ہے تو پھر حکومتیں کمزور ہوتی ہیں تو ملک کمزورہوتا ہے پھر ترقی خاک میں مل جاتی ہے۔

اسلام آباد میں صحافی احمد نورانی اور مطیع اللہ جان کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ احمد نورانی کی تصاویر دیکھی ہیں جو افسوس ناک ہے اس کی تہہ تک پہنچنا چاہیے اور اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق نواز شریف 2 نومبر کو وطن واپس آئیں گے اور 3 نومبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

یاد رہے کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے دو روز قبل (28 اکتوبر کو) غیر ملکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ وہ شریف خاندان کے فیصلے سے مشروط 2018 کے عام انتخابات میں وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہوسکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں