نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پرعملدآمد کی رواں سال کی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں 27 فیصد کمی آئی ہے۔

نیپ رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے اب تک دہشت گردی کے 432 واقعات ہوئے تاہم 2016 کی نسبت دہشت گردی کے واقعات میں27 فیصد کمی واقع ہوئی۔

کارکردگی کے اعداد وشمار کےمطابق رواں برس اب تک 35 لاکھ 72 ہزار615 سرچ آپریشن ہوئے اور 2 لاکھ 27 ہزارمشکوک افراد گرفتار کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق حساس اداروں کے مابین معلومات کے تبادلے سے دہشت گردی کے 4655 واقعات ناکام بنائے گئے۔

وزارت داخلہ میں 23 اگست 2017 کو آخری اجلاس ہوا تھا جس میں خیبرپختونخوا کے گورنر، چاروں صوبوں کے وزرا اعلیٰ اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے شرکت کی تھی۔

صوبائی سطح پر ایپکس کمیٹیوں کے 60 سے زائد اجلاس ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:نیپ پر عملدرآمد:’وزارت داخلہ نے کوئی رپورٹ جاری نہیں کی‘

رواں سال دہشت گردی کے مقدمات میں 72 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جبکہ نیپ کے نفاذ سے اب تک مجموعی طور پر فوجداری مقدمات میں 350 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی گئی۔

فوجی عدالتوں کو اب تک 219 مقدمات بھیجے جا چکے ہیں جن میں سے 49 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے اور 176 تاحال زیرسماعت ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مذہبی منافرت پھیلانے پر1353مقدمات درج کر کے 2528 افراد گرفتار کیے گئے ہیں اور فورتھ شیڈول میں 8333 لوگو ں کے نام ڈال دیے گئے ہیں۔

دہشت گردوں کی مالی معاونت پر5023 اکاونٹس منجمند کرکے30 کروڑروپے ضبط کیے جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:'نیشنل ایکشن پلان کامیابی کے آخری مراحل میں ہے'

یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار کے دور میں دسمبر 2016 میں وزارت داخلہ کے ترجمان نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق ایک رپورٹ کے بارے میں ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ان اعداد وشمار کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا تھا۔

نیپ کی سال 2016 میں عمل درآمد کے حوالے سے جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نیپ موثر طریقے سے دہشت گردوں اور ان کی تنظیموں کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہا اور کالعدم تنظیموں کے نام بدل کر کام کرنے کے سلسلے کو بھی روکا نہ جاسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں