چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات میں بارڈر سیکیوٹی منیجمنٹ پر زور دیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے دورہ ایران کے دوران ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد بغیری سے جنرل اسٹاف ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی۔

— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر
— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر

ہیڈ کوارٹر پہنچنے پر آرمی چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جبکہ انہوں نے یادگار شہداء پر پھول بھی چڑھائے جس کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے صدارتی محل میں ایرانی صدر حسن روحانی اور وزارت خارجہ میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے بھی ملاقاتیں کیں۔

ایرانی قیادت نے آرمی چیف کا دورہ ایران پر شکریہ ادا کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-ایران مشاورتی اجلاس:خطے میں پائیدار امن کیلئے تعاون کااعادہ

ایرانی قیادت کا کہنا تھا کہ خطے میں امن اور استحکام کے قیام میں پاکستان کا کردار انتہائی مثبت ہے۔

— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر
— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں آرمی چیف اور ایرانی قیادت کے درمیان جیو اسٹریٹیجک ماحول، دفاع و سیکیورٹی اور دوطرفہ و علاقائی سطح پر اقتصادی تعاون پر تبالہ خیال کیا گیا۔

افغانستان کی صورتحال، خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرات اور پاک ایران سرحدی سیکیورٹی صورتحال کے معاملات بھی ملاقاتوں میں زیر غور آئے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک ایران سرحد کو ’امن اور دوستی‘ کا بارڈر قرار دیتے ہوئے بہتری کے لیے سیکیورٹی منیجمنٹ پر زور دیا تاکہ دہشت گردوں کو اس کے غلط استعمال سے روکا جاسکے۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اور ایران مشترکہ تاریخ، ثقافت اور مذہب والے دو برادر ممالک ہیں، جبکہ دونوں آرمیز کا بھی دفاعی اشتراک اور تعاون دہائیوں پر محیط ہے جس سے دونوں ممالک مشترکہ طور پر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک-ایران تعلقات: دہشتگردوں کی نقل و حرکت کے خلاف موثر کارروائی کا فیصلہ

یاد رہے کہ جنرل باجوہ نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالتے ہی تہران کے ساتھ بہتر تعلقات کے فروغ میں کردار ادا کرنے کا آغاز کیا، اس حوالے سے انہوں نے گذشتہ کچھ ماہ میں کئی بار پاکستان میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست نے ملاقاتیں کیں، جن میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خطے کے استحکام اور امن کے لیے پاک ایران فوجی تعاون کا فروغ ضروری ہے۔

یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ داعش خطے کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے جس کے لیے امریکا کی افغانستان میں رکنے کی پالیسی دونوں ممالک کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہے اور اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات ضروری ہیں۔

خیال رہے کہ ایران دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر پاکستان کی حمایت کی تھی، جس کے بعد وزیر خارجہ خواجہ آصف نے تہران کا دورہ بھی کیا تھا اور ٹرمپ کی پالیسی کے حوالے سے علاقائی ممالک سے تبادلہ خیال کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں