پاکستان اور ایران نے افغانستان سمیت خطے میں پائیدار امن و استحکام اور ترقی کے لیے کوششوں میں افغانستان اور عالمی برادری کے ساتھ مکمل تعاون کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان اور ایران کے مابین وزارت خارجہ امور کے ڈائریکٹر جنرلز کی سطح کا پہلا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔

پاکستان کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل (افغان امور) منصور احمد خان اور ایران کے وفد کی نمائندگی ڈائریکٹر جنرل رسول اسلامی نے کی۔

دونوں نے افغانستان میں پائیدار امن و استحکام اور ترقی کے حصول کے لیے عالمی برادری اور افغانستان کی کوششوں میں مکمل تعاون اور حمایت کرنے پر اتفاق کیا ۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن علاقائی استحکام کے لیے اہم ہے۔

مشاورتی اجلاس میں دونوں فریق نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ افغانستان کے دیرینہ تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں اس لیے وہاں کی مقامی قیادت سے سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی وفد نے کہا کہ وہ افغانستان کے ساتھ سیاسی، سیکیورٹی، اقتصادی اور عوام کے مابین رابطوں کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں جو دونوں ملکوں کے باہمی مفاد میں ہے۔

اس موقع پر دونوں پڑوسی ممالک کے وفود نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

اجلاس کے دوران افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں اضافہ، اسمگلنگ اور داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا جو نہ صرف افغانستان اور ہمسایہ ملکوں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔

انھوں نے انسداد دہشت گردی، بارڈر مینجمنٹ، منشیات کی پیداوار اورا سمگلنگ کی روک تھام کی غرض سے تمام ہمسایہ ملکوں کے مابین تعاون اور افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان اور ایران نے علاقائی اقتصادی تعاون اور دونوں ملکوں کے مابین رابطوں میں اضافے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں