لندن: سعودی حکومت کی جانب سے کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن میں سابق وزرا، شہزادوں کی گرفتاریوں کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان رہا اور حصص کی لین دین میں 1.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی تاہم جنوبی افریقہ کی اسٹاک مارکیٹ میں مثبت کاروبار ہوا۔

ڈان اخبار میں غیر ملکی خبررساں ادارے کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سعودی وزرا سمیت پانچ امیر ترین شہزادوں کی گرفتاری کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل منفی کاروبار دیکھنے میں آیا۔

انسداد کرپشن کمیٹی کی کارروائی کے نتیجے میں گرفتار ہونے والے کھرب پتی شہزادے الولید بن طلال کی گرفتاری کے بعد سے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کے باعث مندی کا شکار رہی اور حصص کی مالیت 8 فیصد کمی کے بعد بند ہوئی جبکہ الطیار ٹریول ایجنسی کی کمپنی کے ترجمان اور بورڈ آف ڈائریکٹر نصیر بن عقیل کی گرفتاری پر بھی کمپنی کے حصص میں 10 فیصد کمی ہوئی۔

واضح رہے کہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کرپشن کے خلاف بلاتفریق سخت عملی اقدامات کرنے اور کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد انسداد کرپشن کمیٹی نے کارروائیاں کیں۔

مزید پڑھیں: گرفتار کھرب پتی شہزادے کے دنیا بھر میں موجود اثاثوں کی تفصیلات

سعودی حکام نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مملکت میں سرمایہ کاری کرنے والے شہزادے الولید جو کئی عالمی کمپنیز بشمول ٹویٹر کے شیئرز ہولڈر ہیں اُن سمیت 11 بااثر شخصیات کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جن میں سابق وزرا بھی شامل ہیں۔

معاشی ماہر مارکوس چیونگ وکس نے الولید بن طلال کی گرفتار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی سیاست ایک کالے ڈبے کی طرح ہے، اتنے بڑے سرمایہ کار کے خلاف سیاسی اقدام کرنے کے بعد حکومت مزید سرمایہ کاروں کو اپنے ملک میں انویسٹمنٹ کرنے کے لیے کس طرح راضی کرے گی؟

انہوں نے کہا کہ الولید بن طلال کے پاس سرکاری اور نجی کمپنیوں کے 6.2 کے حصص تھے، یہی وجہ ہے کہ گرفتاری کے بعد سعودی فرانس کمپنی کے حصص 2 فیصد نیچے آگئے ، شہزادے کی گرفتاری پر قطر سمیت تمام خلیجی ممالک میں بھی غیر یقینی معاشی صورتحال دیکھنے میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: لبنانی وزیر اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونے کا اعلان

دوسری جانب لبنان سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم سعد الحریری نے اپنے قتل کے خدشے کا انکشاف کرتے ہوئے ایران اور حزب اللہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی طرف اشارہ کیا اور عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بیروت میں بھی سیاسی بحران دیکھنے میں آیا۔

لبنان کے وزیراعظم کے مستعفی ہونے اور ایران لبنان کے بڑھتے تعلقات کی وجہ سے خلیجی ممالک میں بھی کاروباری شخصیات نے فی الحال سرمایہ کاری کا ارادہ ترک کرلیا جس کی وجہ سے وہاں بھی اسٹاک مارکیٹ کے انڈیکس نیچے آرہے ہیں۔

سعودی عرب اور خلیجی ممالک کی غیر یقینی سیاسی صورتحال کے باوجود جنوبی افریقہ کی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں نے لین دین میں خاصی دلچسپی ظاہر کی جس کی وجہ سے آئی اور انڈیکس میں جمعے کے روز 2 فیصد اضافہ ہوا۔

تیل کی قیمتیں گزشتہ دو سال کی بلند ترین سطح پر

سعودی عرب کی جانب سے کرپشن کے خلاف اقدامات کرنے کے بعد حیران کُن طور پر تیل کی قیمتیں گزشتہ دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جس کے بعد مارکیٹ میں فی بیرل قیمت 62.39 ڈالر تک پہنچی۔

تبصرے (0) بند ہیں