وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے ریونیو ہارون اخترخان نے کہا ہے کہ ٹیکس بچانے کے لیے آف شور کمپنیاں بنانے والے افراد کی تفتیش محدوود اختیارات کے باعث فیڈرل بیوروآف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے ایک چیلنج ہے۔

ڈان نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ہارون اختر نے آف شور کمپنیوں کے حوالے سے جاری ہونے والی 'پیراڈائز لیکس' پربات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کا نام آف شور کمپنیوں میں شامل ہے اور اس نے آمدنی مقامی بینک میں بھیجوادی ہو تو ایف بی آر ان سے پانچ برسوں کے دوران حاصل ہونے والے منافع کے حوالے سے پوچھ سکتا ہے۔

ہارون اختر کا کہنا تھا کہ 'اگر کسی شخص نے اپنے ریٹرنز جمع کروادیے ہیں تو ایف آئی آر صرف پانچ برسوں کے اثاثوں کا سراغ لگا سکتا ہے'۔

لیکس کو عدالت میں نہیں لے جایا جاسکتا

وزیراعظم کے خصوصی مشیر کا کہنا تھا کہ لیکس سے حاصل ہونے معلومات صرف کمپنیوں اور انفرادی ناموں کے نام تک محدود ہیں جن کو عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ معلومات تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس میں ملوث افراد کے ناموں کو حاصل کرنا ہوگا، دستاویزات کی تصدیق کرنی ہوگی جس میں ایڈرس، قومی شناختی کارڈ نمبر، نیشنل ٹیکس نمبر اور دیگر معلومات کی تصدیق کی ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:پیراڈائز پیپرز: ایف بی آر کی آف شور کمپنی مالکان کو نوٹس بھیجنے کی تیاری

انھوں نے کہا کہ جب معلومات حاصل ہوجائیں پھر انکوائری کے لیے خطوط ارسال کیے جاسکتے ہیں کہ آیا متعلقہ شخص کا تعلق آف شور کمپنی سے ہے یا نہیں، چند افراد اس میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں جبکہ دیگر ایسا نہیں کرتے تاہم اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آف شور کمپنی کو ٹیکس سے بچانے کے لیے بنایا گیا ہے کیونکہ لیکس میں اثاثوں کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔

ہارون اختر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'معلومات تصدیق شدہ نہیں ہیں اس لیے ہمیں پہلے اس کی صداقت کے حوالے سےتفتیش کرنا ہوگی'۔

انھوں نے کہا کہ دوسرا پہلو دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے نہ ہونے کے باعث ایف بی آر کے معلومات کے حصول میں محدود اختیارات ہیں اور ایف بی آر دوسرے ممالک کی حکومتوں سے ٹیکس سے بچنے کے لیے کی گئی کوششوں کا ریکارڈ حاصل نہیں کرسکتا۔

خیال رہے کہ پیراڈائز لیکس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور این آئی سی ایل کے سابق ڈائریکٹر ایاز خان نیازی کے نام آئے ہیں۔

مزید پڑھیں:پیراڈائزپیپرز:شوکت عزیز بھی آف شور کمپنی مالکان کی فہرست میں شامل

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر نے پیراڈائز پیپرز میں پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیاں ظاہر ہونے پر انھیں نوٹس بھیجنے کی تیاری کرلی ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع نے گذشتہ روز ڈان کو بتایا کہ اس معاملے پر ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے اپنے انٹیلی جنس اور تفتیشی ونگ کو ہدایت کی ہے کہ جس طرح پاناما پیپرز کی تحقیقات کی گئی تھیں اسی طرح حالیہ ہونے والی لیکس میں جس کے نام موجود ہیں یا جو میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے سب کو نوٹس جاری کیے جائیں۔

واضح رہے کہ ہر فرد جسے نوٹس جاری ہوگا اسے 15 دن کے اندر ٹیکس حکام کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دینا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں