مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے احتساب کے عمل میں جنرلز اور ججز کو شامل کرنے کا مطالبہ دوبارہ سامنے آگیا جس کی وجہ سے نیا احتساب کا قانون ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگیا ہے جبکہ حکمراں جماعت کے حالیہ مطالبے سے قومی احتساب قانون پر بنی پارلیمانی کمیٹی کے ارکان میں اختلافات پیدا ہوگئے۔

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے جنرلز اور ججز کو بھی احتساب قانون میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی کو دوسرا دھچکا اس وقت لگا جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنی ہی جماعت کے معاملے میں یوٹرن لینے پر کمیٹی سے استعفے کے اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: ججز،جرنیلوں کو احتساب قانون کے دائرہ کار میں لانے پر قائمہ کمیٹی تقسیم

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ فرحت اللہ بابر نے پیپلز پارٹی کی جانب سے کمیٹی میں اپنا موقف تبدیل کرنے کے احکامات پر اپنا استعفیٰ کمیٹی کے چیئرمین کو بھجوادیا۔

اجلاس کے دوران لیگی سینیٹرز کے تمام افراد سے احتساب کے مطالبے کی تصدیق کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 'اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کمیٹی نے ججز اور جنرلز کو احتساب کے قانون سے مستثنیٰ قرار دینے کا پچھلا فیصلہ واپس لے لیا ہے'۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد حامد کا کہنا تھا کہ کچھ اراکین پارٹی سربراہان سے فیصلے پر دوبارہ مشورہ طلب کریں گے جبکہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی کارروائی کو تیز کرتے ہوئے ہفتے میں دو دفعہ اجلاس منعقد کیا جائے گا اور اگلا اجلاس 14 نومبر کو ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنازع زدہ معاملات کا فیصلہ ووٹ کے ذریعے کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ججوں، جرنیلوں پر نئے احتساب قانون کا اطلاق نہیں ہوگا'

قبل ازیں پارلیمانی کمیٹی کے 16 ویں اجلاس میں اراکین نے دعویٰ کیا تھا کہ نئے احتساب قانون کے لیے اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جنرلز اور ججز کو قومی احتساب کمیشن (این اے سی) کی پیشکش میں شامل کرنے کی مخالفت کی تھی اور این اے سی بل 2017 کے مندرجات کو بھی مسترد کردیا تھا۔

جماعت کا کہنا تھا کہ قومی احتساب ادارے (نیب) کو قانون میں تبدیلی لائے بغیر اپنا کام پہلے کی طرح کرنے دینا چاہیے۔

پی پی پی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سینیٹر فرحت اللہ بابر کو پیپلز پارٹی کے موقف سے انحراف کرنے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے غصے کا اظہار پچھلے ہفتے کے سینیٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا تھا جبکہ فرحت اللہ بابر سینیٹ کی دفاعی کمیٹی سے ذاتی وجوہات کی بنا پر پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتساب قانون میں ترامیم پیش کرنے کا فیصلہ

ملسم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی سے رابطہ کیے جانے پر انہوں نے اپنے موقف کی تبدیلی کی خبروں کو مسترد کردیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے پہلے دن سے تمام افراد کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔

جب انہیں کمیٹی کے اتفاق رائے کا دعویٰ یاد دلایا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'قانون کے بارے میں کمیٹی میں بحث کی گئی ہے اور حتمی فیصلہ ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب تک ووٹنگ نہیں ہوتی موقف تبدیل ہوتے رہیں گے اور اب بھی کمیٹی کے فائنل ڈرافٹ کی پیشکش میں کافی وقت درکار ہے'۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 10 نومبر 2017 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں