سعودی عرب سے بحرین جانے والی تیل لائن پر دھماکا، سپلائی معطل

12 نومبر 2017
بحرینی وزیرداخلہ شیخ راشد نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا—فوٹو: اے پی
بحرینی وزیرداخلہ شیخ راشد نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا—فوٹو: اے پی

سعودی عرب سے بحرین جانے والی تیل کی پائپ لائن کو دارالحکومت مناما کے قریبی گاؤں بری میں دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تیل کی روانی بھی معطل ہوگئی ہے۔

تیل کی پائپ لائن پر ہونے والے دھماکوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں اور نہ ہی کسی دہشت گرد تنظیم کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول کی گئی تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ دار ایران سے متاثر دہشت گرد ہیں۔

بحرینی حکام کا کہنا ہے کہ تیل کی پائپ لائن کو دارالحکومت مناما کے قریبی گاؤں بری میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا تاہم امدادی کارکن اور فائر فائٹرز نے وہاں پر موجود افراد کو بچانے کی کوششیں فوری شروع کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پائپ لائن بحرینی سرکاری کمپنی بحرین پیٹرولیم کمپنی کی ملکیت ہے۔

بحرین کے وزیر داخلہ شیخ راشد بن عبداللہ الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں واقعے کی ذمہ داری ایران پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا 'دہشت گردی کی تازہ مثال ہے جس کو براہ راست ایران سے رابطے اور ان کی ہدایت پر عمل کرنے والے دہشت گردوں نے عمل میں لایا ہے'۔

بحرین کے وزیرخارجہ خالد احمد الخلیفہ کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کہنا تھا کہ متاثرہ پائپ لائن پڑوسی ملک سعودی عرب سے جزیرہ نما ملک بحرین کے درمیان تھی جو مملکت کو سیکیورٹی اور مالی تعاون فراہم کرتی ہے۔

ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایران کے بڑھتے ہوئے وہ خطرناک ارادے ہیں جس کے تحت شہریوں کو دہشت ذدہ کرنے اور دنیا کی تیل کی صنعت کو نقصان پہنچانا ہے'۔

ایران کی جانب سے بحرینی حکام کے الزامات پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں آیا تاہم بحرین کے دہشت گرد گروہ کی پشت پناہی کے تاثر کو متعدد مرتبہ رد کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی نیوی کی پانچویں فلیٹ کے مرکز بحرین میں مقامی دہشت گرد گروپ کی جانب الخلیفہ خاندان کی بادشاہت میں چلنے والی مملکت پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

تاہم دہشت گردوں کی جانب سے تیل کی پائپ لائن کو پہلی مرتبہ نشانہ بنایا گیا حالانکہ 2011 میں شروع ہونے والے عرب بہار کے دوران ملک میں شدید بحران کھڑا ہوا تھا تاہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ان کی مدد کو پہنچے تھے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے رواں سال جون میں قطر کے خلاف بائیکاٹ کے اعلان کی حمایت کرنے میں بحرین پیش پیش تھا اور قطر سے تمام سفارت تعلقات منقطع کر دیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں