لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی احتساب کے ادارے (نیب) سے مطالبہ کیا کہ مختلف کیسز میں تمام ملزمان خواہ وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں، کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے۔

انہوں نے مسلم لیگ نواز کے سابق اتحادی مولانا فضل الرحمٰن سے بھی مطالبہ کیا کہ حمایت میں زیادہ آگے نہ بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'احتساب کا عمل ایک جیسا ہونا چاہیے اور پی پی پی نواز لیگ اور تحریک انصاف کے کیسز پر نیب حکام کو تحقیقات کے لیے الگ الگ طریقہ کار نہیں اپنانا چاہیے'۔

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے جیالے دلاور بٹ کے گھر پر ان سے ملاقات بھی کی۔

مزید پڑھیں: ’جمہوریت کے خلاف سازشیں ختم نہیں ہوئیں‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن اور نواز شریف کے خلاف چلنے والے کیسز میں نیب کو دوہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ دو سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے تھے جبکہ نواز شریف کے خلاف ایسا کوئی عمل دیکھنے میں نہیں آیا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے مردم شماری پر اپنا موقف تبدیل نہیں کیا تاہم 2018 کے انتخابات پر آئینی بحران سے نمٹنے کے لیے صوبائی طور پر مردم شماری کے نتائج کو قبول کرلیا ہے۔

انہوں نے مردم شماری کو متنازع بنانے پر مسلم لیگ (ن) کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ عوام کراچی سے فاٹا تک مردم شماری کے نتائج پر اعتراضات اٹھا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آج تک ان اعتراضات کو دور کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات کے لیے کسی قسم کی کوشش نہیں کی جارہی۔

پیپلز پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے گزشتہ تین دہائیوں میں جمہوریت کے خلاف ہر سازش میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی عزت کرتے تھے لیکن وہ نواز شریف کے دفاع میں بہت آگے نکل چکے ہیں۔

انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جماعت کے معاملات پر غور کریں کیونکہ نواز شریف کے مسائل ان کے اپنے پیدا کردہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی تبدیلی، نوازشریف کی ترقی، ’دونوں جھوٹ پر مبنی'

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی نے 2018 کے عام انتخابات اور انتخابی مہم میں پارٹی چیئرمین کے عوامی اجلاس کے لیے خصوصی کنٹینر تیار کرلیا ہے۔

اس کنٹینر میں ہولوگرام ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے جس میں کسی بھی شخص کو اس کی جسمانی طور پر غیر موجود گی میں بھی سامنے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جاسکے گا۔

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے مجلس وحدت المسلمین کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے رہنما ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی کے واقعے کی مذمت بھی کی۔

مجلس وحدت المسلمین کے پنجاب حکومت پر جبری گمشدگی کے الزام پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ جمہوریت کی باتیں کرتے ہیں انہیں صوبوں میں بھی جمہوری عمل کو نافذ کرنا چاہیے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 16 نومبر 2017 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں