رکنِ قومی اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا محمد افضل نے اسلام آباد دھرنے کو حکومت کے خلاف ایک اور سازش قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے حکمران جماعت کے رہنما رانا محمد افضل کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعت کے دھرنے کے دوران جو صورتحال ہے اس میں ہم ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتے جس سے سازش کرنے والوں کا فائدہ ہو اور پھر سے سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسا الزام حکومت پر عائد کیا جائے۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'جو الزام ہم پر ماڈل ٹاؤن واقعہ کے بعد لگا وہ اب برداشت نہیں کریں گے، کیونکہ اس میں کوئی ایسی سازش بھی ہوسکتی ہے جس میں پھر سے اموات ہوں'۔

مزید پڑھیں: ’دھرنا ختم نہ ہوا تو عدالتی احکامات پر عملدرآمد مجبوری ہوگی‘

ڈان نیوز کے پرگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم سمجھتے ہیں کہ عوام کو کئی روز سے شدید مشکل کا سامنا ہے اور اگر ہم چاہیں تو ان مشکلات کو طاقت کے استعمال سے بہت آرام سے ختم کرسکتے ہیں، لیکن ہم عدالتی حکم کا بھی احترام کرتے ہیں جو سب سے زیادہ علمائے کرام پر واجب ہوتا ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایک جانب سے یہ تاثر پیش کیا جارہا ہے کہ حکومت بے بس اور کمزور ہوچکی ہے، لیکن در حقیقت یہ مظاہرین حکومت کو کمزور ثابت نہیں کر رہے، بلکہ شہریوں اور خاص طور پر ان مریضوں کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں جن کو ہسپتال پہنچنے کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'ہم آخری وقت تک مظاہرین کو مذاکرات کی میز پر آنے کا موقع فراہم کررہے ہیں، لہذا انہیں چاہیے کہ کسی بھی قسم کے طاقت کے استعمال سے قبل خود ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے پر عمل کرتے ہوئے دھرنے کو ختم کردیں۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے دارالحکومت میں مذہبی جماعت کے دھرنے کے شرکاء کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے واضح کردیا تھا کہ اگر دھرنا ختم نہ ہوا تو حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے مجبور ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا تھا کہ ’فیص آباد میں مذہبی جماعت کے دھرنے کی وجہ سے شہریوں کے معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہیں اور جڑواں شہروں کے عوام دھرنے کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کی مذہبی جماعتوں کو دھرنا ختم کرنے کی ہدایت

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین میں ختمِ نبوت کی شق کو مبینہ طور پر تبدیل کرنے والے ذمہ داروں کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مذہبی جماعتوں کے مظاہرین کو فیض آباد انٹر چینج پر جاری اپنا دھرنا فوری ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مذہبی جماعت کی جانب سے دیے جانے والے حالیہ دھرنے میں اب تک ایک بچے کی اسپتال نہ پہنچے کے باعث ہلاکت ہوچکی ہے، جاں بحق بچے کے والدین نے مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کروایا تاہم ابھی تک ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

سٹرک بند کرکے مرضی کے فیصلے مسلط کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے واضح احکامات موجود ہیں کہ شہریوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے کسی بھی شخص یا تنظیم کو سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں