کراچی: رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین اور مذہبی اسکالر مفتی منیب الرحمٰن نے حکومت اور اسلام آباد میں تحریک لبیک پاکستان کے تحت دھرنا دینے والی مذہبی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ معاملے کا پُر امن حل تلاش کریں، جس کی وجہ سے دارالحکومت کے معاملات گذشتہ 14 روز سے انتہائی خراب صورت حال اختیار کرچکے ہیں۔

دارالعلوم نعیمیہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب نے زور دیاکہ مظاہرین مذکورہ معاملے پر قابل احترام حل کے لیے لچک کا مظاہرہ کریں اور ساتھ ہی حکومت سے درخواست کی کہ وہ تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں سے حتمی مذاکرات کے لیے سینئر ارکان اسمبلی کو اختیارات دیئے جائیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: 'معاملے کا حل پرامن طریقے سے نکل آئے گا'

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ خدشہ ہے کہ یہ کسی کے لیے بھی بہتر نہیں ہوگا‘، انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنا پیغام مظاہرے میں شامل جماعتوں تک بھی پہنچا دیا ہے اور حکومت سے بھی اپیل کروں گا کہ وہ اس معاملے کا پُر امن حل تلاش کریں، جو آسانی سے اور اتفاق رائے سے ہونا چاہیے‘۔

علاوہ ازیں اسلام آباد کے فیض آباد انٹر چینج پر موجود مظاہرین کو ہٹانے کے لیے حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال اور پاکستان رینجرز اور فرنٹیئر کور کی تعیناتی پر مفتی منیب کا کہنا تھا کہ ملک ایک اور سانحے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: ضلعی انتظامیہ کو مظاہرین کو ہٹانے کی ہدایت

واضح رہے کہ مقامی انتظامیہ نے پولیس کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ وہ اسلام آباد کے داخلی راستوں پر کسی بھی نا خوشگوار واقعے کے حوالے سے الرٹ رہیں۔

مفتی منیب نے کہا کہ ’پارلیمنٹ نے آئین میں ختم نبوت سے متعلق شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کردیا ہے، تاہم اب مظاہرین کے رہنما مذکورہ معاملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں اور حکومت کو اس سے حکمت عملی کے تحت نمٹنا ہوگا‘۔


یہ رپورٹ 19 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں