پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن (پی آئی اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نیویارک کے لیے پروازوں کے سلسلے میں گزشتہ سال ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا۔

سیکریٹری ایوی ایشن عرفان الہٰی نے رکن کمیٹی میاں طارق کی جانب سے پی آئی اے کی نیویارک کے لیے پروازوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خسارے کے باعث نیویارک کے لئے پی آئی اے کی پروازیں ختم کرنا پڑیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 سے 12 سال سے نیویارک کے لیے پروازوں پر خسارہ ہورہا تھا اور گزشتہ سال نیویارک کے لیے پروازوں پر ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پی اے سی کی پی آئی اے طیاروں پر سی اے اے حکام سے وضاحت طلب

میاں طارق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پروازیں اتنے خسارے میں ہیں تو آپ عہدے سے مستعفی کیوں نہیں ہورہے ہیں جس پر عرفان الہٰی کا کہنا تھا کہ میرے پاس پی آئی اے کے چیئرمین کا قائمقام چارج ہے اور میں تو آج بھی عہدہ چھوڑنے کو تیار ہوں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ میں کوئی اضافی تنخواہ وصول نہیں کررہا تاہم میاں طارق کا کہنا تھا کہ اس ملک میں کوئی بھی مفت میں کام نہیں کرتا۔

رکن کمیٹی نے کہا کہ نیویارک کے لیے پروازیں ختم کرنے سے لاکھوں پاکستانی پریشان ہیں۔

نئی حلقہ بندیاں

شذرا منصب کی صدارت میں ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے حکام نےنئی حلقہ بندیوں سے متعلق بریفنگ دی۔

ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفراقبال کا کہنا تھا کہ کمیشن نئی حلقہ بندیوں کے لیے تیار ہے اور ضروری آئینی ترمیم ہوتے ہی حلقہ بندیوں کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

انھوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حلقہ بندیوں کے لیے عملے کو تربیت دی جاچکی ہے اورانتخابی فہرستوں پر نظرثانی کا کام اگلے ماہ سے شروع کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:پارلیمانی رہنماؤں کا حلقہ بندیوں کیلئے آئینی ترمیمی بل پر اتفاق

ای سی پی حکام کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے لیے 5 ماہ درکار ہوں گے جبکہ شماریات ڈویژن سے تاحال مردم شماری کے نتائج بھی موصول نہیں ہوئے، آئین میں ترمیم کے بعد ہی شماریات ڈویژن مردم شماری کے عبوری نتائج کی رپورٹ شائع کرے گا۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ نقشے اور دیگر مطلوبہ ریکارڈ کے حصول میں ایک ماہ کا وقت درکار ہوگا۔

سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن میں سختی کا مطالبہ

قائمہ کمیٹی کے ارکان کی جانب سے سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کو سخت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے رجسٹریشن فیس 20 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی۔

قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں سے سالانہ فیس وصول کرنے کی بھی سفارش کی۔

ای سی پی حکام نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے 2 لاکھ روپے فیس رکھی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کو سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کا نظام سخت کرنے کی تجویز دی تھی۔

قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کی چیئرپرسن شذرا منصب نے تجویز دی کہ نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن فیس دس لاکھ مقرر کی جائے جبکہ دیگر اراکین نے سیاسی جماعتوں کی سالانہ فیس 5 لاکھ مقرر کرنے کی تجویز دی۔

شذرا منصب کا کہنا تھا کہ کچھ ایسی سیاسی جماعتیں بھی ہیں جن کا آج تک کوئی بھی رکن پارلیمنٹ تک نہیں پہنچا جبکہ اراکین کا کہنا تھا کہ امیدوار کے سپورٹر کی جانب سے کیا گیا خرچہ بھی امیدوار کی مہم کے اخراجات میں شامل کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں