اقوام متحدہ کے ججز نے سربیا کے محافظ سمجھے جانے والے اور بوسنیا میں قتل عام کے مجرم ریٹکو ملاڈچ کو نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنادی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سابق یوگوسلاویا کی بین الاقوامی کرمنل ٹربیونل نے ریٹکو ملاڈچ کو نسل کشی، جنگی جرائم اور 1992 سے 1995 کے درمیان جنگ کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام سمیت 10 الزامات میں مجرم قرار دیا، تاہم انہیں میونسپلٹیز میں قتل عام میں ملوث نہیں پایا گیا۔

ٹربیونل کے سربراہ آلفونس اورائی کا کہنا تھا کہ ’ان جرائم میں ملوث ہونے پر ریٹکو ملاڈچ کو عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے، جبکہ یہ جرائم ’انسانیت کی تاریخ کے سب سے وحشیانہ جرائم میں سے ہیں۔‘

اگرچہ یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ ریٹکو ملاڈچ عدالتی سماعت میں پیش نہیں ہوں گے، لیکن 74 سالہ سابق جنرل نے ان افواہوں کو غلط ثابت کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بوسنیا کے قصائی‘ کی کہانی کا المناک اختتام

آلفونس اورائی کا کہنا تھا کہ ’حالات بے رحم تھے اور جنہوں نے اپنے گھروں کو بچانے کی کوشش کی انہیں وحشی فوج کا سامنا کرنا پڑا، بڑے پیمانے پر قتل عام کیا گیا اور چند متاثرین شدید تشدد کے بعد دم توڑ گئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’قصورواروں میں سے بیشتر نے جنہوں نے بوسنیائی مسلمانوں کو پکڑا، ان کا کوئی احترام نہیں کیا۔‘

واضح رہے کہ بے رحم کمانڈر ریٹکو ملاڈچ نے 1990 کی خانہ جنگی میں بوسنیا کی سرزمین سے کروشیا اور مسلمانوں کے خاتمے اور صرف سربیا کے عوام کا ملک بنانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بوسنیا میں قتل عام، جنگ کے 21 سال بعد بھی تدفین جاری

یورپ کا انتہائی مطلوب ریٹکو ملاڈچ کو 16 سال تک فرار رہنے کے بعد 2011 میں حراست میں لیا گیا، جبکہ سابق جنرل آج بھی سربیا کے کئی افراد اسے ہیرو کے طور پر تصور کرتے ہیں۔

تاہم وہ جنگ سے متاثرہ خاندانوں میں 44 ماہ تک سراجیوو کا محاصرہ کرنے والا اور 1995 میں 8 ہزار مسلمانوں کا قاتل سمجھا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں