اسلام آباد: اعلیٰ حکومتی ارکان میں سگریٹ کے ڈبوں پر تصویری انتباہ کے سائز کو بڑھانے کے معاملے میں میں تنازع پیدا ہوگیا ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر نے وزارت قومی صحت کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تصویری انتباہ کو 40 سے 85 فیصد تک بڑھانے کے خود ساختہ فیصلے کو روکا جائے اور انٹر منسٹیریل کمیٹی (وزراء کی داخلی کمیٹی) کی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے اس کو صرف 10 فیصد تک کردیا جائے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم کے دفتر نے یہ احکامات سگریٹ بنانے والی کمپنی فلپ مورس انٹرنیشنل کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد جاری کیے۔

تاہم نیشنل ہیلتھ سروسز نے وزیر اعظم کے دفتر سے سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں کے برعکس احکامات جاری کیے جانے کی مخالفت کردی۔

مزید پڑھیں: وفاقی محتسب سگریٹ کی روک تھام کیلئے متحرک

خیال رہے کہ جنوری 2015 میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری انتباہ کو 45 فیصد سے بڑھا کر 85 فیصد کردیا جائے گا تاہم اس کا نفاذ ہونا اب بھی باقی ہے۔

نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے کیے گئے اعلان کے باوجود اس معاملے پر سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے دباؤ پر کمیٹی تشکیل دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پہلے سال تصویری انتباہ کو مزید 10 فیصد تک بڑھایا جائے، بعد ازاں ایک سروے کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اسے مزید بڑھانا چاہیے یا نہیں۔

یاد رہے کہ 2 اکتور کو فلپ مورس انٹرنیشنل کے نائب صدر جون نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھ کر اپنی کمپنی کے نمائندوں سے ملاقات کی پیش کش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ای سگریٹ بھی صحت کے لیے خطرہ

انہوں نے وزیراعظم سے وزرا کی داخلی کمیٹی کی تصویری انتباہ کے حوالے سے تجاویز کے نفاذ کی گزارش کی تھی تاکہ معاملے میں مزید پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

بچوں کے لیے جنوبی ایشیاء میں ٹوبیکو فری مہم چلانے والے وندانہ شاہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں فلپ مورس جیسی تمباکو بنانے والی کمپنیاں مختلف حربے استعمال کرتی ہیں تاکہ تمباکو کے استعمال کو کم کرنے والی پالیسیز کو روکا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں فلپ مورس کی جانب پاکستان کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تاکہ ان کی اشیاء فروخت ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ فلپ مورس کبھی نہیں چاہتی کہ تصویری انتباہ کو 85 فیصد تک بڑھایا جائے۔

وندانہ شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دنیا کے 128 ممالک کے ساتھ عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی) معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں جس کی بنا پر پاکستان نے عہد کیا تھا کہ تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

وزیر نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضال تارڑ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'وزیر اعظم کے دفتر نے وزارت کو کمیٹی کی تجاویز پر عمل در آمد کے احکامات بھیجے ہیں جس میں تصویری انتباہ کو صرف 10 فیصد تک رکھنے کا کہا گیا ہے'۔

مزید پڑھیں: دنیا کا ہر پانچواں شخص تمباکو کا عادی

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف بالکل سیدھا ہے، دیگر ممالک نے ایف سی ٹی سی کی تجاویز پر عمل کرلیا ہے اور ہم دنیا کے خلاف نہیں جا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے معاملہ وفاقی کابینہ میں اٹھانے کے لیے ایجنڈے میں شامل کرلیا ہے اور تمباکو بنانے والی صنعت کو تصویری انتباہ کو بڑھا کر 85 فیصد تک کرنے کے لیے صرف 4 مہینے کا وقت دیا جائے گا'۔


یہ خبر 23 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 23, 2017 07:53pm
تف ہے سگریٹ بنانے والوں اور بیچنے والوں پر، باقی وزیر اعظم سیت منتخب نمائندے عوام کی بات کریں نہ کہ کمپنیوں کے مفادات کے نگران بنے۔ دنیا بھر کے ممالک سگریٹ کے ڈبوں پر اس سے پیدا ہونے والی خطرناک اور جان لیوا امرض کی بڑی بڑی تصاویر شائع کررہے ہیں مگر ہمارے ملک میں اس کے برعکس احکامات جاری کیے جارہے ہیں۔ میری تجویز ہے کہ سگریٹ کے ایک کارٹن میں 10 ڈبے ہوتے ہیں، ہر ڈبے پر الگ الگ بڑی بڑی تصویر شائع کی جائے ۔ خیرخواہ