لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) میں فاروڈ بلاک کے خطرے کے پیش نظر پارٹی کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن ارکان اسمبلی نے کسی ٹھوس وجہ کے علاوہ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی انہیں وضاحت دینا ہوگی۔

واضح رہے کہ 2 وفاقی وزراء سمیت 2 درجن کے قریب لیگی ارکان اسمبلی نے اس وقت اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی جب اپوزیشن کی جانب سے نواز شریف کی پارٹی صدارت کے خلاف بل پیش کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے قریبی ساتھی سینیٹر پرویز رشید نے ڈان کو بتایا کہ ہم پارٹی کی سطح پر یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ منگل کو قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں ارکان اسمبلی کی غیر حاضری کی وجہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بیرون ملک موجودگی، بیماری یا ناگزیر مصروفیات کی وجہ سے شرکت نہیں کی ان سے سوال نہیں کیا جائے گا تاہم جن ارکان نے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے شرکت نہیں کی تھی ان سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا کہا جائے گا۔

مزیر پڑھیں: ’مسلم لیگ میں اختلاف رائے ضرور مگر کوئی گروہ بندی نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ معلوم ہوا کہ کسی نے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی تو اسے شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔

پارٹی میں ابھرتے ہوئے فاروڈ بلاک کے اشارے کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی متحد ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ لیگی کارکنوں نے اس معاملے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی تاہم نواز شریف چاہتے ہیں کہ وفاداریاں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھنے والوں کی شناخت کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تو فاروڈ بلاک کے بننے کا آغاز ہے آنے والے دنوں میں مزید لوگ، اس گروہ میں شامل ہوں گے، جو نواز شریف کی پارٹی میں دراڑ ڈالنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

ایک غیر حاضر رہنے والے لیگی رکن اسمبلی نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی قیادت کس طرح یہ سوچ سکتی ہے کہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے اراکین اسمبلیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے جبکہ ارکان نے کوئی غیر قانونی اقدام تو نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نااہل شخص کی پارٹی سربراہی کے خلاف بل اکثریت رائے سے مسترد

جن ارکان نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کی ان میں دو وفاقی وزراء ملتان سے سکندر بوسن اور بلوچستان سے ڈومکی دوستان سمیت خیبر پختونخوا سے سرزمین خان، خانیوار سے رضا حیات ہراج، جہلم سے راجہ مطلوب، راجن پور سے جعفر لغاری، ملتان سے قاسم نون، مظفر گڑھ سے سلطان ہنجرہ اور باسط بخاری، بہاولپور سے طاہر بشیر چیمہ اور میاں نجیب الدین، ، بہاول نگر سے علمداد لالیکا، رحیم یار خان سے خسرو بختیار، ننکانہ صاحب سے چوہدری بلال ورک، جھنگ سے نجف عباس سیال، گجرانوالہ سے رانا عمر نذیر، فیصل آباد سے ڈاکٹر نثار جٹ، فاٹا سے نذیر خان، بلوچستان سے خالد مگسی اور مخصوص نشستوں پر دو خواتین عارفہ خالد اور اسماء ممدوٹ شام ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ نواز شریف نے 163 اراکین قومی اسمبلی کو اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے 94 ارب روپے کی رشوت دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں