طرابلس: شمالی افریقہ کی ریاست لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک ہوگئے۔

لیبیا کے کوسٹ گارڈ نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد مسافروں کو بچالیا اور انہیں واپس طرابلس کے ساحلوں تک پہنچا دیا۔

لیبیا کے کوسٹ گارڈ کمانڈر ابو اجالا امیر عبدالباری کا کہنا تھا کہ تارکینِ وطن 2 کشتیوں میں سوار ہو کر طرابلس کے مشرقی علاقے گارابلی سے روانہ ہوئے تھے تاہم جب کوسٹ گورڈ کشتی ڈوبنے کے مقام تک پہنچے تو ایک کشتی پہلے ہی ڈوب چکی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کشتی ڈوبنے کی وجہ سے اس میں سوار مسافر سمندر میں پھیلے ہوئے تھے اور تیرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

انہوں نے بتایا کہ اس کشتی میں سوار افراد میں سے 60 افراد کو بچانے میں کامیاب ہوئے کیونکہ وہ ڈوبی ہوئی کشتی کے ٹکڑوں کے سہارے سے تیر رہے تھے جبکہ 140 مسافروں کو دوسری کشتی نے بچالیا تھا۔

کوسٹ گارڈ کمانڈر نے بتایا کہ مرنے والوں کی لاشوں کو جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہیں، واپس طرابلس کے ساحلوں پر منتقل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ لیبیا، براعظم افریقہ کے تارکینِ وطن کی جانب سے سمندر کے راستے یورپ جانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جہاں انسانی اسمگلر انہیں کشتیوں میں گنجائش سے کئی زیادہ تعداد میں بٹھا کر یورپ کے ساحلوں کی طرف روانہ کر دیتے ہیں اور اس دوران کشتی ڈوبنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں۔

راوں برس ایک لاکھ سے زائر افریقی تارکینِ وطن اٹلی جاچکے ہیں جبکہ اس سے زائد تعداد میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ واپس ساحلوں پر لا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تارکینِ وطن کب تک 'خود غرض' کہلائیں گے

علاوہ ازیں رواں برس 3 ہزار سے زائد تارکینِ وطن یورپ جانے کی خواہش میں بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں یا پھر لاپتہ ہوچکے ہیں۔

تارکینِ وطن کے حوالے سے کام کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سن 2000 سے بحیرہ روم تارکینِ وطن کے لیے دنیا کی مہک ترین سرحد ثابت ہوا ہے۔

دوسری جانب ترکی سے یونان جاتے ہوئے تارکینِ وطن کی گنجائش سے زائد بھری ہوئی کشتی میں ایک 10 سالہ افغان لڑکے کی موت واقع ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیسے ہی یورپ کی بارڈر سیکیورٹی فورسز کی کشتی نے تارکین وطن کی کشتی کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو اس دوران کشتی میں افراتفری پیدا ہونے کی وجہ سے لڑکے کی موت واقع ہوئی۔

بعدِ ازاں لڑکے کی والدہ نے بھی خودکشی کرنے کے لیے سمندر میں چھلانگ لگادی تاہم کوسٹ گارڈ نے خاتون کی جان بچالی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں