کولا لمپور: ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سالانہ اسموگ بحران سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ ہے تو دہلی کو دنیا کے دیگر بڑے شہروں بیجنگ اور میکسکو کی طرح آلودگی کے خلاف اقدامات کرنے ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کو زہریلے بادلوں نے رواں ماہ گھیرے رکھا جس کے باعث شہریوں کو سانس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اسکولوں بند رہے، پروازیں منسوخ ہوئیں اور صحت کی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا۔

بجلی پیدا کرنے کے لیے کم معیار کے ڈیزل کا استعمال، گاڑیوں کا دھواں، تعمیراتی صنعتوں کی جانب سے پیدا کیا جانے والا دھوان اور مٹی جبکہ غریبوں کی جانب سے بائیو ماس اور مٹی کے تیل کو جلانے اور پکانے کے لیے استعمال، اس مسئلے کا سبب ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ مقامی حکام کی جانب سے رواں ماہ شہر کے اطراف میں کھیتوں کو جلانا ’’ گیس چیمبر‘‘ کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسموگ کے خلاف نامناسب اقدامات، صوبائی حکومت سے جواب طلب

لندن کے بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات اور ترقی کی ایک محقق سارہ کولین برندر نے کہا کہ اس وقت ہوا کے معیار کے حساب سے دہلی دنیا کا سب سے آلودہ شہر ہے۔

دیگر بڑے شہروں کی طرح غریب رہائشی فضائی آلودگی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ وہ مصروف شاہراہوں یا پاور پلانٹس کے قریب رہتے ہیں، اس کے علاوہ وہ جو کام کرتے ہیں وہ باہر ہوتے ہیں جیسے مزدوری یا سڑکوں پر کام کرتے ہیں جس کے باعث زہریلے دھویں سے انہیں کچھ ریلیف ملتا ہے۔

اقدامات کا آٓغاز

دہلی کے ایک کروڑ 80 لاکھ آبادی کے مقابلے میں چینی دارالحکومت 2 کروڑ 20 لاکھ افراد کا شہر ہے جو آلودگی اور بھیڑ سے دوچار ہے لیکن بیجنگ حکام کی جانب سے فضائی آلودگی ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق نومبر سے مارچ تک شہر کی تعمیراتی صنعت پر سخت قوائد و ضوابط کا استعمال کرنا ہے۔

انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) میں ماحولیاتی انجینرنگ کے پروفیسر مکیش کھرے کا کہنا تھا کہ بیجنگ میں تعمیراتی کام بھر میں اور اطراف میں تعمیراتی کام کو محدود کرنے سے دھول کی سطح کم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے بیشتر شہروں میں اسموگ سے زندگی مفلوج

انہوں نے کہا کہ جب آلودگی کی سطح اس ماہ بڑھ گئی تو دہلی حکام کو بھی تعمیراتی کام روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے تھے لیکن انہوں نے اسموگ کے آنے کے بعد اقدامات کیے۔

چیزیں بد تر ہو جائیں گی

جیسا کہ رواں ماہ دہلی کی ہوا کا معیار بہت خراب ہوگیا تھا، انتظامیہ کی جانب سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں سے پانی کا اسپرے کیا گیا تاکہ مٹی اور ہوا میں موجود دیگر ذرات کو کم کیا جاسکے، اس کے علاوہ تعمیراتی کام کو روکنے، کار پارکنگ کی فیس بڑھانے اورنجی گاڑیوں کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے لائسنس پلیٹ کی پالیسیوں کو ہنگامی طور پر نافذ کرنے کی کوشش کی گئی۔

ان اقدامات کا اثر محدود تھا لیکن ماہرین کا کہنا تھا کہ دہلی حکام کی جانب سے دیگر مختصر مدت کے اقدامات سے مستقبل میں اسموگ کو روکا جاسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیادہ تر شہروں میں بڑی تعداد میں رہائشی کار نہیں چلاتے، لہٰذا بس اور راہگیروں کے لیے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے، جس میں موٹر سائیکل شراکت داری کے منصوبے کو نافذ کرنے، پارکنگ اصلاحات اور سڑکوں کی بحالی کے اقدامات کیے جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں