لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) جسے پہلے ہی تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے پیدا کی جانے والی صورت حال پر اپنے موقف سے ہٹنا پڑا تھا اب پارٹی قیادت سے ناراض رہنماؤں کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے ان کو منانے کی تیاری کر رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سینیٹر پرویز رشید، وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو مسلم لیگ (ن) سے ناراض رہنماؤں سے ملاقات کرے گی اور ان کے مسائل سنے گی۔

مزید پڑھیں : نااہل شخص کی پارٹی سربراہی کے خلاف بل اکثریت رائے سے مسترد

مسلم لیگ (ن) سے بغاوت کرنے والے وزیروں کے خلاف ایکشن لینے کے فیصلے کے برعکس ان سے ہمدردی ضاہر کرنے کے سوال کے جواب میں لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ 'موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس وقت ناراض رہنماؤں کے خلاف ایکشن لینا بہتر نہیں ہے'۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیروں سمیت دو درجن سے زائد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے 21 نومبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) نے ان کے اس عمل پر وضاحت طلب کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔

سینیٹر پرویز رشید کا ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم اصل وجوہات جاننا چاہتے تھے جن کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز 21 نومبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے جبکہ وہ افراد جو بیمار تھے یا کسی اور ضروری وجوہات پر شریک نہیں ہوئے تھے ان سے سوال نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 203 میں ترمیم کے لیے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا تھا جس میں آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت پارلیمنٹ کا رکن بننے سے نااہل شخص کو کسی جماعت کی صدارت کر نے کا بھی اختیار نہیں حاصل ہونا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : قومی اسمبلی اجلاس میں غیر حاضری پر لیگی اراکین سے وضاحت طلب

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حزب اختلاف کا یہ بل 163 ووٹ سے مسترد کردیا گیا تھا جبکہ حزب اختلاف کے حق میں صرف 98 ووٹ تھے۔

اجلاس سے مسلم لیگ (ن) کے 20 سے زائد رکن قومی اسمبلی غیر حاضر تھے جس پر سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پارٹی اجلاس میں غیر حاضر شرکاء کے خلاف برہمی کا اظہار کیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے غیر حاضر رہنے والے گجرانوالہ کے رکن قومی اسمبلی رانا عمیر نظیر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی قیادت کی جانب سے ہمارے مسائل سنا جانا ایک اچھا قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی پارٹی کو مضبوط بنانے کی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں، پارٹی قیادت کو اداروں کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’مسلم لیگ میں اختلاف رائے ضرور مگر کوئی گروہ بندی نہیں‘

اجلاس سے غیر حاضر رہنے والے ایک اور رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ جماعت کی قیادت نے کبھی ان کے خلاف ایکشن لینے کا نہیں سوچا کیوں کہ اجلاس میں شرکت نہیں کرکے انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سے جن اراکین نے شرکت نہیں کی تھی ان میں دو وفاقی وزیر، ملتان کے سکندر بوسان اور بلوچستان کے دوستین ڈومکی شامل ہیں جبکہ رکن قومی اسمبلی میں خیبر پختونخوا کے سرزمین خان، خانیوال کے رضا حیات ہراج، جہلم کے راجہ مطلوب، راجن پور کے جعفر لغاری، ملتان کے قاسم نون، مظفر گڑھ کے سلطان محمود اور باسط بخاری، بہاولنگر کے عالمداد لالیکا اور طاہر بشیر، بہاولپور کے میاں نجیب الدین چیمہ اور طاہر بشیر چیمہ، رحیم یار خان کے خسرو بختیار، ننکانہ صاحب کے چوہدری بلال ورک، جھنگ کے نجف عباس سیال، گجرانوالہ کے عمیر نظیر، فیصل آباد کے ڈاکٹر نثار جٹ، فاٹا کے نظیر خان، بلوچستان کے خالد مگسی اور دو خاتون قانون ساز عارفہ خالد اور اسماء مندوت شامل ہیں۔


یہ خبر یکم دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں