سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ہم نے دو بار سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جمہوریت بچائی لیکن اب نہیں بچائیں گے۔

اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے 50ویں ’یوم تاسیس‘ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ’نواز شریف نے ملک کو کنگال کردیا، اس گاڈ فادر اور جعلی خان کو بات سمجھ نہیں آرہی، ہم اگر کچھ چھوڑ کر نہ جاتے تو یہ عوام کو کچھ نہیں دے سکتے تھے، ہم نے دو بار ان کی جمہوریت بچائی لیکن اب نہیں بچائیں گے بلکہ اپنی جمہوریت لائیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے کہ نواز شریف عبوری حکومت تک بھی نہ ہو اور ہماری کوشش ہوگی کہ عبوری حکومت سے پہلے یہ ہار مان جائیں۔‘

پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان کے ساتھ تعلقات اور مراسم بڑھنا چاہتے ہیں، افغانستان پاکستان پرشک نہ کرے، ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں، ہم چاہتے ہیں افغانستان کی سرحدیں مضبوط ہوں، وہ ترقی کرے، دہشت گردی سے بچے، جبکہ ہم افغانستان کو دوست بنانا چاہتے ہیں۔‘

بھارت کو للکارتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سن لو بھارت والو! کشمیر ہماری شہ رگ ہے، بھارت ہمیں نیپال نہیں بنا سکتا جبکہ ہمیں تنہا لڑنا پڑا تو لڑیں گے لیکن بھارت کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں پانچ سال ملے جس میں بےنظیر کے کیے وعدے ہم نے نبھائے، پیپلز پارٹی نے پختونوں کو شناخت دی، ہم نے پاکستان کو ایک نئی شکل دی، بلوچستان میں ترقی دی، ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں، جبکہ جمہوریت کا تحفہ پیپلز پارٹی کا اور بےنظیر کی قربانی کا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مشرف نے دیکھا کہ ان کا کوئی مستقبل نہیں اس لیے بیرون ملک چھپ کر بیٹھے ہیں۔‘

سابق صدر نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کو جوابدہ بنایا، پارلیمنٹ کو جوابدہ نہ بناتے تو آج کوئی نواز شریف سے سوال نہیں کر سکتا تھا، لیکن لوہار اور پٹواری کو کوئی بات سمجھ نہیں آرہی۔‘

’پاکستان کو حقیقی سماجی جمہوری ملک بنائیں گے‘

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’آج پیپلز پارٹی کا 50وان یوم تاسیس ہے، آج میں یہ بتانا چاہتا ہوں نصف صدی کے سفر میں یہ کارواں کن کن صحراؤں سے گزرا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جب بھی ملک میں آمریت مسلط کی گئی پیپلز پارٹی نے علم بغاوت بلند کیا، یہ تیسری نسل ہے جو علم تھامے جدوجہد کے میدان میں سرگرم ہے، آمروں کی وجہ سے مشرقی اور مغربی پاکستان میں خلیج بڑھتی گئی، جب صورتحال نہیں سنبھالی گئی تو اقتدار ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے کردیا گیا، جب اقتدار بھٹو کے حوالے کیا گیا تب یہ شکستہ پاکستان تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کو آئین دیا، بھٹو دور میں غیر ملکی ترسیلات ملنا شروع ہوئیں، انہوں نے پاکستان کو جمہوری اور پارلیمانی روایات پر ڈالا، جمہوری پاکستان کے خلاف بین الاقوامی اور جمہوریت مخالف قوتوں نے سازش کی اور قائد عوام کو پھانسی دے کر آمر ضیا الحق نے سمجھا پارٹی ختم ہوگئی۔‘

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ’بے نظیر بھٹو نے ضیا الحق کے مارشل لا کے خلاف جدوجہد کی، بےنظیر نہتی لڑکی تھیں لیکن انہیں غریبوں کی طاقت پر بھروسہ تھا، ماں کے سر پر لگنے والی لاٹھیاں بھی بےنظیر بھٹو کی جدوجہد نہ روک سکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بےنظیر بھٹو آمروں کے خلاف لڑتی رہیں، وہ پرویز مشرف کی منافقانہ پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہیں، انہوں نے مارشل لا ریگولیشن کا خاتمہ کیا، وہ 30 سال سیاست میں اور 4 سال اقتدار میں رہیں، ایک خاتون دہشت گردوں کے خلاف لڑتی رہی جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ہمیشہ مشکل حالات میں ملک کو سنبھالا، اس ملک کے عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہیں، ہم اقتدار اپنے لیے نہیں غریب عوام کے لیے چاہتے ہیں، ملک کی دولت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت ہی ملک کو مضبوط بنا سکتی ہے اس لیے انقلابی جدوجہد جاری رکھیں گے اور پاکستان کو حقیقی سماجی جمہوری ملک بنائیں گے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں