اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ کے فیض آباد دھرنے سے گرفتار مزید 59 ملزمان کے ضمانتیں منظور کرلیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ملزمان کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے 57 ملزمان کو 50، 50 ہزار جبکہ 2 کو 20، 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

ضمانتیں حاصل کرنے والے ملزمان کے خلاف تھانہ آبپارہ، تھانہ کھنہ اور تھانہ آئی نائن میں مقدمات درج تھے۔

ملزمان کے خلاف جلاؤ گھیراؤ، پولیس پر تشدد اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا

واضح رہے کہ اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر کو دھرنا دیا۔

حکومت نے مذکرات کے ذریعے دھرنا پرامن طور پر ختم کرانے کی کوششوں میں ناکامی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیض آباد خالی کرانے کے حکم کے بعد دھرنا مظاہرین کے خلاف 25 نومبر کو آپریشن کیا، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

آپریشن کے خلاف اور مذہبی جماعت کی حمایت میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا کئی ہفتے بعد ختم، کارواں روانہ

27 نومبر کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان کی رہائی کا آغاز ہوگیا اور ڈی جی پنجاب رینجرز میجر جنرل اظہر نوید کو، ایک ویڈیو میں رہا کیے جانے والے مظاہرین میں لفافے میں ایک، ایک ہزار روپے تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں