پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے رہنما قاضی شفیق کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پنجاب حکومت کا بیڑا غرق کرنے کیلئے کافی ہے، کیونکہ رپورٹ میں ملوث ملزمان کے چہرے بے نقاب ہوئے ہیں مگر رپورٹ میں موجود تاریخ کی غلطی نے پھر ایک بڑا سوال اٹھا دیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے قاضی شفیق نے کہا کہ ’کل شہدا کے ورثاء سمیت ہماری جماعت کے تمام لوگ اس رپورٹ کی مصدقہ کاپی لینے جائیں گے اور رپورٹ کو دیکھنے کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔‘

انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر حکومت سے سوال کیا کہ ’ایک دن پہلے رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں اجلاس کر کے فیصلے کیے جاتے ہیں اور اگلے لمحے پولیس حملہ کرکے لوگوں کا قتل عام کردیتی ہے، اس وقت حکومت کہاں تھی اور قتل عام کو روکا کیوں نہیں گیا؟‘

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک آئینی، قانونی اور جمہوری حدود کے اندر رہتے ہوئے آخری حد تک جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ میں رانا ثنااللہ،پنجاب پولیس کی طرف اشارہ

رپورٹ پھانسی کے پھندے کے مانند ہے،فردوس عاشق اعوان

پروگرام کی دوسری مہمان اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کو تین سال گزرنے کے بعد جاری کیا گیا، لیکن یہ رپورٹ پھانسی کے پھندے کے مانند ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پھندے کو گلے میں کیسے ڈالنا ہے۔

انہوں نے پنجاب حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’کیا 14 افراد کے قاتل کا تعین کرکے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا شہباز شریف کی ذمہ داریوں میں نہیں آتا؟‘

فردوس عاشق اعوان نے قانونی اور آئینی سطح پر پاکستان عوامی تحریک کی آواز اٹھانے کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’آئینی اور قانونی جنگ میں ہم پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے: طاہرالقادری

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

بعد ازاں حکومت نے اس واقعے کی انکوائری کروائی، تاہم رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا جس کا مطالبہ سانحے کے متاثرین کے ورثاء کی جانب سے متعدد مرتبہ کیا گیا۔

رواں برس اگست میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں