لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بروز ہفتہ پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین سے ملاقاتیں کیں۔

منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں ہونے والی ملاقات میں تمام رہنماؤں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر مکمل اظہار یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری سے بھرپور حمایت کی یقینی دہانی بھی کرائی۔

ملاقات کے بعد دو علیحدہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے تین نکاتی مطالبات پیش کیا۔

طاہر القادری نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو برطرف کیا جائے، 2014 میں پیش آنے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران کو ہٹایا جائے اور ججز کمشین کے ساتھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے جو پاناما لیکس کی تحقیقات کرے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘اگر مطالبات فوری تسلیم نہیں کیے گئے تو پی اے ٹی ہرطریقے کا احتجاجی مظاہرہ کرنے کا پورا قانونی اور سیاسی حق رکھتی ہے’۔

یہ پڑھیں: عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ کے بعد جے آئی ٹی کی تشکیل سے حقائق کی مزید شفافیت سامنے آئے گی۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے واضح کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث تمام کرداروں کو ان کی موجودہ سروس سے ہٹایا جائے تا کہ وہ جے آئی ٹی سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کی تفتیش پر اثر انداز نہ ہوسکیں۔

پی ٹی آئی اور پی ایس پی نے ڈاکٹر طاہر القادری کے مؤقف کی بھرپور تائید کی اور یقین دلایا کہ انصاف کے حصول کے لیے مستقبل میں تشکیل دیئے جانے والے ہر لائحہ عمل کی بھی حمایت جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل ٹاؤن سانحہ کے حوالے سے خفیہ اداروں کے متنازع بیانات

مصطفیٰ کمال نے عوامی تحریک کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کے حصول کے لیے ان کی جدوجہد رنگ لے آئی، پنجاب حکومت نے تین برسوں تک سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق حقائق کو پوشیدہ رکھنے کے لیے بھرپورکوششیں کی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ظلم و جبر کی مکمل تصویر تھی۔

واضح رہے کہ پی ایس پی کے سربراہ مصفطیٰ کمال نے رضا ہارون کے ہمراہ پہلے ڈاکٹر القادری سے ملاقات کی تھی جس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما ملاقات کے لیے آئے تھے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس کا پی اے ٹی کے کارکنوں پر ظلم و بربریت قابل مذمت جبکہ مظلوم کو انصاف دلانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھرپور تائید کرتے ہیں اور اسی مقصد کے لیے پی ایس پی کے وفد نے ڈاکٹر طاہر القاردی سے ملاقات کی۔

بعدازاں پی ٹی آئی کے وفد نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات میں یکجہتی کا اظہار اور حمایت کی یقین دلاتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ:حکومت کو قصور وارنہیں ٹھہرایاگیا،رانا ثناء اللہ

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیرترین نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اصل کرداروں کو منظر عام پر لائی جائے۔

ان کا کہنا تھا تھا کہ اگر پی اے ٹی نے شہباز شریف اور ثناء اللہ کے مستعفی نہ ہونے پر احتجاج کی کال دی تو پی ٹی آئی اس حوالے سے کسی بھی لائحہ عمل کی بھرپور حمایت کرے گی۔

پیپلز پارٹی کی مولانا فضل الرحمان پر کڑی تنقید

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کےانفارمیشن سیکریٹری چوہدری منظور احمد نے کہا کہ جمعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی آصف علی زرداری پر تنقید پر سخت تعجب ہوا، ان کو زیب نہیں دیتا جبکہ وہ ہر حکومت میں اپنا ‘حصہ’ وصول کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی تھی جس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان تحریک انصاف نے مذکورہ ملاقات پر سخت تنقید کی تھی۔

مولانافضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی ‘سیاسی طورپر لاچار’ اور ‘یتیم’ ہو چکی ہے اور اپنی بقاء کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری جیسے چھوٹے گروپس پر انحصار کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جب مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کو شعر سنایا

دوسری جانب خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری فیصل کریم کنڈی نے پی آٹی آئی کے سربراہ عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے کینسر ہسپتال کو ملنے والی عطیہ کی رقم میں خوردبرد کی تھی ۔

فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘جو شخص عطیہ کی رقم میں خوردبرد کرے وہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کو کچھ نہیں دے سکتا، عمران خان کی شخصیت کی طرح اس کے ترقی سے متعلق دعوے بھی کھوکھلے ہیں’۔


یہ خبر 10 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں