لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی۔

جسٹس ریٹائرڈ اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے ناصر جمشید کے خلاف اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پر فیصلہ سنایا۔

ناصر جمشید پابندی ختم ہونے کے بعد بحالی کے پروگرام کے دوران پی سی بی کی انکوائری میں تعاون نہیں کرتے تو پی سی بی پھر ٹربیونل سے رجوع کرکے ان کی پابندی کی سزا میں اضافہ کی درخواست کرسکتا ہے۔

انگلینڈ میں موجود ٹیسٹ کرکٹر اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور تحقیقات میں تعاون بھی نہیں کیا۔

ناصر جمشید کو اسی سال 13 فروری کو معطل کیا گیا تھا اور ایک سال کی سزا کا مطلب ہے کہ ان کی معطلی ختم ہونے میں صرف دو ماہ رہ گئے ہیں۔

پی سی بی کے مطابق ناصر جمشید پر پی سی بی کی انکوائری میں عدم تعاون کی شق پر ایک سال کی پابندی عائد کی گئی جبکہ ان پر اینٹی کرپشن کوڈ کی 2 شقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔

پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پی سی بی کے ٹربیونل نے فکسنگ کے معاملے کی انکوائری میں تعاون نہ کرنے پر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی ہے جبکہ ناصر جمشید پر فکسنگ کے الزامات پی سی بی نے ابھی تک نہیں لگائے۔

انہوں نے کہا کہ ناصر جمشید پر پی سی بی سے عدم تعاون کا الزام ثابت ہوگیا ہے، ابھی ناصر جمشید پر فکسنگ کے ثبوت کو پبلک نہیں کیا گیا تاکہ اس کا انہیں فائدہ نہ ہوجائے۔

تفضل رضوی نے مزید کہا کہ تمام کرکٹرز ناصر جمشید کی طرف انگلیاں اٹھارہے ہیں، ناصر جمشید یا ان کے وکیل بتائیں کہ لندن میں کرائم ایجنسی نے ناصرجمشید کا پاسپورٹ کیوں رکھا ہوا ہے اور وہ کیوں ضمانت پر ہے، ناصر جمشید پاکستان میں عزت ہتک کا دعویٰ کرنے کی باتیں تو کرتے ہیں تو وہ لندن پولیس کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیوں نہیں کرتے۔

پی سی بی کے قانونی مشیر نے کہا کہ ناصر جمشید ایک سال کی پابندی ( جس کے دو مارہ گئے ہیں )ختم ہونے کے فوری بعد کرکٹ میں واپس نہیں آسکتے بلکہ انہیں بحالی کے پورے طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا، اپنے جرم کا اقرار اور افسوس کرنا ہوگا اور ایجوکیشن لیکچر دینے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کیس: پی سی بی نے محمد سمیع کو طلب کرلیا

انہوں نے واضح کیا کہ اگرناصر جمشید پابندی ختم ہونے کے بعد بحالی کے پروگرام کے دوران پی سی بی کی انکوائری میں تعاون نہیں کرتے تو پی سی بی پھر ٹربیونل سے رجوع کر کے ان کی پابندی کی سزا میں اضافے کی درخواست کرسکتا ہے۔

خیال رہے کہ پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے 24 نومبر کو ناصر جمشید کیخلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

ناصر جمشید کے وکیل حسن وڑائچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹر کو بکیز سے رابطوں کے الزامات سے بری کیا گیا تاہم اسپاٹ فکسنگ کیس میں عدم تعاون پر سزا دی گئی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی سی بی نے ان کے موکل کو بہت بدنام کیا اس لیے وہ بورڈ پر ہتک عزت کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ناصرجمشید پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے اور فکسرز سے متعلق معلومات فراہم نہ کرنے کا الزام تھا۔

رواں سال فروری میں ناصر جمشید کو میچ فکسنگ کے شبہ میں ایک مشکوک شخص یوسف کے ہمراہ برطانیہ میں گرفتا کیا گیا تھا۔

ناصر جمشید پاکستان کی طرف سے دو ٹیسٹ، 48 ون ڈے اور 18 ٹی 20 انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں اور ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں انہوں نے تین سنچریاں بھی بنا رکھی ہیں۔

انہوں نے آخری بار 2015 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی جہاں ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی۔

پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں متحدہ عرب امارات میں منعقدہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں ہی اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر اسلام یونائیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا.

بعد ازاں شاہ زیب حسن، ناصر جمشید اور فاسٹ باؤلر محمد عرفان کو بھی بکیز سے رابطے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ایس ایل سے باہر کر دیا گیا تھا۔

محمد عرفان نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا تھا جس کے بعد ان پر ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

پی سی بی نے عرفان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ ڈسپلن بہتر ہونے پر فاسٹ باؤلرز کی سزا 6 ماہ تک محدود کی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اللہ جانتا ہے بے قصور ہوں، کچھ غلط نہیں کیا‘

خیال رہے کہ ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی یوسف نامی بکی کے ساتھ گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین توقیر ضیا نے پی ایس ایل فکسنگ اسکینڈل میں ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید کو مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔

رواں برس 30 اگست کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شرجیل خان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس میں لگائے گئے الزامات ثابت ہونے پر 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

علاوہ ازیں اس کیس میں ملوث خالد لطیف پر الزامات ثابت ہونے پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی جبکہ شاہ زیب حسن سے متعق کیس ابھی زیر التواء ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں