شرجیل خان پر 5 سال کی پابندی عائد

اپ ڈیٹ 30 اگست 2017
شرجیل خان کو فروری 2017 میں پی ایس ایل سیزن ٹو میں اسپاٹ فکسنگ الزامات پر وطن واپس بھیج دیا گیا تھا—۔فائل فوٹو
شرجیل خان کو فروری 2017 میں پی ایس ایل سیزن ٹو میں اسپاٹ فکسنگ الزامات پر وطن واپس بھیج دیا گیا تھا—۔فائل فوٹو

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن ٹو کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹر شرجیل خان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی۔

جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شرجیل خان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا مختصر فیصلہ سنایا اور ان پر لگائے گئے پانچوں الزامات ثابت ہونے پر کرکٹر پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی۔

فیصلے کے مطابق شرجیل خان ڈھائی سال تک ہر طرز کی کرکٹ سے معطل رہیں گے اور انہیں زیر نگرانی رکھا جائے گا، جس کے بعد پی سی بی کے قواعد و ضوابط کے مطابق کچھ شرائط کی روشنی میں وہ اپنی پابندی کے خاتمے تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکیں گے۔

خیال رہے کہ اوپننگ بلے باز شرجیل خان کے خلاف رواں برس فروری میں سامنے آنے والا اسپاٹ فکسنگ کیس پی سی بی کے ٹریبیونل میں گذشتہ 6 ماہ سے زیر سماعت تھا، جس کی سماعت گذشتہ ماہ 29 جولائی کو مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، جہاں پی سی بی نے کرکٹر پر تاحیات پابندی کی سفارش کی تھی۔

مزید پڑھیں: شرجیل خان، خالد لطیف پی ایس ایل سے باہر

شرجیل خان پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ برائے 2015 کی شق 2.1.1، 2.1.2، 2.1.3، 2.4.4 اور 2.4.5 کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز نے کہا کہ انہیں ٹریبونل کے روہے سے کوئی شکایت نہیں، تاہم فیصلے پر تحفطات ہیں اور اس کے خلاف اپیل کی جائے گی۔

شرجیل خان کے وکیل نے کہا کہ 'آج مختصر حکم نامہ سنایا گیا ہے، عید کے بعد تفصیلی فیصلہ آئے گا، جس کے 14 دن کے اندر ہم اپیل کریں گے'۔

پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں متحدہ عرب امارات میں منعقدہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں ہی اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر اسلام یونائیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا.

بعد ازاں شاہ زیب حسن، ناصر جمشید اور فاسٹ باؤلر محمد عرفان کو بھی بکیز سے رابطے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ایس ایل سے باہر کر دیا گیا تھا۔

محمد عرفان نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا تھا جس کے بعد ان پر ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:اسپاٹ فکسنگ: 5 کھلاڑیوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

پی سی بی نے عرفان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ ڈسپلن بہتر ہونے پر فاسٹ باؤلرز کی سزا 6 ماہ تک محدود کی جا سکتی ہے۔

ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی یوسف نامی بکی کے ساتھ گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

شاہ زیب حسن اور خالد لطیف پر اسپاٹ فکسنگ کیس میں سماعتیں اب بھی زیر التواء ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں