پشاور: خیبرپختونخوا پولیس نے 2017 کو دہائی کا سب سے پرامن سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں 51 فیصد کمی واقع ہوئی۔

خیبرپختونخوا کے محکمہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فعال اور موثر حکمت عملی اپنانے کے باعث صوبے میں دہشت گردی کے واقعات اور جرائم میں کافی کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال 126 دہشت گردی کے واقعات ہوئے جو گزشتہ سال 2016 کے 258 واقعات کے مقابلے میں 51 فیصد کم تھے۔

رواں سال میں تین بڑے واقعات رونما ہوئے، جن میں اے آئی جی اشرف نور اور ایف سی کے میجر جمال شیرین پر خودکش حملے جبکہ زرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ پشاور پر ہونے والا حملہ شامل تھا، جس میں 8 طلباء سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: پشاور میں پولیس کا سرچ آپریشن، 9 مشتبہ افراد گرفتار

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ رواں سال بھتہ خوری کے واقعات میں بھی 27 فیصد کمی واقع ہوئی تاہم اس بارے میں کوئی حتمی تعداد نہیں بتائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے 350 کے قریب مقدمات میں 428 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا اور عدالتوں میں پیش کرنے سے قبل چالان جمع کرائے گئے۔

رواں سال پولیس نے 95 دہشت گردی کے واقعات کو ناکام بنایا اور 79 دہشت گردوں کو گرفتار کیا، جس میں کچھ کی انعامی قیمتیں بھی مقرر تھیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس نے رواں سال 15 یرغمالیوں کو بھی بحفاظت بازیاب کرایا جبکہ سی ٹی ڈی کی جانب سے انٹیلی جنس کی بنیاد پر تقریباً ایک ہزار آپریشن کیے گئے اور 1346 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

اسی دوران سی ٹی ڈی نے 278 ہینڈ گرینیڈ، 352 کلو گرام دھماکا خیز مواد، 9 خودکش جیکیٹس اور خودکار ہتھیار بھی برآمد کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے بھر میں تقریباً 12ہزار 248 سرچ آپریشن اور کارروائیاں کی گئی جس میں 76 ہزار 244 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

اسی عرصے کے دوران پولیس نے 3 لاکھ 78 ہزار 940 گھروں کا معائنہ کیا اور کرائے دار کی معلومات کے فارم کی خلاف ورزی پر 12 ہزار 891 ایف آئی آر درج کی گئیں جبکہ ایک ہزار 529 ہوٹلوں کے خلاف بھی مہمانوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکامی پر ایف آئی آر درج کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق چوری، ڈکیتی، اغواء، گاڑیوں کی چوری اور چھینے جانے کے واقعات میں بھی گزشتہ سال کی نسبت کمی واقع ہوئی، اغواء کے واقعات میں 10 فیصد، ڈکیتی کی واردات میں 34 فیصد، گاڑی چوری میں 26 فیصد جبکہ کار چیھننے کے واقعات میں 36 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پولیس وقت پر نہ پہنچتی تو ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں قتل عام ہوجاتا‘

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ قتل کے واقعات میں 7 جبکہ اقدام قتل میں 10 فیصد کمی ہوئی۔

خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال پولیس نے جشن منانے کے دوران فائرنگ کے خلاف 6 ہزار 266 ایف آئی آر درج کیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 4 ہزار 662 تھی۔

رپورٹ کے مطابق سال بھر میں پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف 37 ہزار 666 مقدمات درج کیے اور 39 ہزار 497 لوگوں کو گرفتار کیا۔

اس دوران پولیس نے 15 ہزار 826 کلو چرس، 695 کلو ہیروئن، 19 کلو آئس ہیروئن اور 26 ہزار 502 شراب کی بوتلیں بھی برآمد کیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 57 ہزار 996 ایف آئی آر ڈی ڈیجیٹلائز کی گئیں، 90 لاکھ گاڑیوں کا وہیکل ویریفکیشن سسٹم کے ذریعے معائنہ کیا گیا اور 24 چوری شدہ گاڑیاں برآمد کی گئیں۔

پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک کروڑ 50 لاکھ افراد کی مجرمانہ ریکارڈ کی توثیق کے نظام کے ذریعے جانچ پڑتال کی گئی اور اس کے ذریعے 422 مجرموں کو گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کے محکمے نے مختلف شکایات پر ایک ہزار 340 اہلکاروں کو سزا دی جبکہ 114 کو اپنے عہدے سے برطرف کردیا۔


یہ خبر 15 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں